حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرمِ حضرت امام حسین علیہ السلام کے متولی اور آیت اللہ العظمی سیستانی کے نمائندہ حجت الاسلام و المسلمین شیخ عبدالمہدی کربلائی نے کہا: ایک بار پھر ہمیں سوگ، غم اور مصیبت شہداء کربلا کے بیان کے دن نصیب ہوئے ہیں اور ہمارے دل و جان اس درد سے نڈھال ہیں اور اس درد و غم کے مہینے "محرم" کے ایام کو منانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا: امام حسین علیہ السلام چاہتے ہیں کہ ہم تحریکِ حسینی (ع) کے تحفظ میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں یعنی ہم اپنی، اپنے احباب، اپنے خاندان اور اپنی قوم کی اصلاح کے لیے دن رات کام کریں، دوسروں کے حقوق کا تحفظ کریں اور عوامی املاک کی حفاظت کریں۔
آیت اللہ سیستانی کے نمائندہ نے کہا: امام حسین علیہ السلام چاہتے ہیں کہ ہم قتل وغارت، دشمنی اور فضول دنیاوی معاملات کے لیے آپس میں تقسیم ہونے سے بچیں اور عاشورا کا حقیقی احیاء بھی یہی ہے کہ ہم حسینی کردار اپناتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف جھوٹی تہمتیں لگانا بند کریں اور دنیاوی مفادات کے لیے تنازعات سے بچیں اور مل کر دشمنِ اسلام کی ثقافتی یلغار کا مقابلہ کریں۔
حجۃ الاسلام و المسلمین کربلائی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: امام حسین علیہ السلام نے ہمیں ایک عظیم ترین اسلامی فریضے کے احیاء کا درس دیا ہے اور وہ ہمارا اپنے گھروں، خاندانوں کے درمیان، سڑکوں، بازاروں، اسکولوں، یونیورسٹیوں سمیت ہر مقام پر امربالمعروف اور نہی از منکر کرنے کا احیاء ہے۔