۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
ڈاکٹر شفقت شیرازی

حوزہ / ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے " کربلا راهِ نجات" کے عنوان پر ایک تحریر لکھی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے " کربلا راهِ نجات" کے عنوان پر ایک تحریر لکھی ہے۔ جسے قارئین کی خدمت مین پیش کیا جا رہا ہے:

کربلا حریت پسندوں کی درسگاہ ہے جس کی بنیاد جوانان جنت کے سردار حضرت امام حسین علیہ السلام اور انکے اصحاب باوفا نے 61 ھ میں رکھی۔ کربلا حریت کی ایک مکمل درسگاہ ہے۔ یہی وہ درسگاہ ہے جو انفرادی واجتماعی زندگی کے سنہری اصولوں اور عظیم انسانی اقدار کی تعلیم کا عالمی مرکز ہے۔ اس درسگاہ سے زن و مرد اور ہر سن کے افراد کو انفرادی و اجتماعی زندگی گزارنے کے بہترین عملی نمونے ملتے ہیں۔

اطاعت و رضائے خدا سے لقاء اللہ کے سفر تک کے لئے کربلائی کردار بہترین نمونہ عمل ہیں۔ ہماری انفرادی واجتماعی جدوجہد کو قوت وطاقت ، جذبہ ایثار و فدا کاری ، صبر وتحمل، ثابت قدمی ، کامیابی کی امید اور منزل مقصود تک پہنچنے کے لئے خدا پر بھروسہ و یقین یہ سب کچھ فرزند رسول اللہ کی عظیم درسگاہ کربلا سے ہی ملتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "ان الحسین مصباح الھدی وسفینة النجاة "۔ حضرت امام حسین علیہ السلام هدايت کے چراغ اور کشتی نجات ہیں۔ اس پر آشوب زمانے میں جہاں بشریت کو گمراہ کرنے کے لئے جدید ترین وسائل کے ذریعے حق و باطل کو ملایا جاتا ہے یا یوں کہوں کہ راہ حق کو چھپانے کے لئے باطل پر حق کا لبادہ چڑھانے کی پوری کوششیں کی جاتی ہیں اور دلفریب چہرے شکوک وشبہات کے ذریعے صاف وشفاف پانی کو گدلا اور روشن راستے کو دھندلا کر رہے ہوتے ہیں۔ اس زمانے میں دامن امام حسین علیہ السلام سے متمسک رہ کر اور اسی چراغ ہدایت سے رہنمائی و روشنی لے کر ہی یہ خطرناک اور کانٹوں بھرا راستہ عبور کیا جا سکتا ہے۔ عصر حاضر میں کربلاء سے تمسک نجات کی ضمانت ہے۔

کسی سائل نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کہ "آپ اہل بیت نبی و ائمہ علیہم السلام سب سُفُن نجات ہیں تو رسول اللہ (ص) نے اپنی حدیث میں صرف امام حسین علیہ السلام کے سفینۂ نجات کی تاکید کیوں کی ہے؟"۔ امام علیہ السلام نے سائل کو جواب دیا اور فرمایا: "درست ہے کہ ہم سب سفن نجات ہیں لیکن میرے جد نامدار امام حسین کا سفینہ وسیع تر اور سریع تر ہے"۔

امام حسین علیہ السلام کے سفینے میں جگہ کی کمی نہیں اگر کوئی سوار نہ ہو تو یہ اس مسافر کی کوتاہی و کم بختی ہے۔

محرم الحرام کا آغاز ہے۔ اس عالمی تعلیم وتربیت کے مرکز کی طرف سے دنیا بھر کے ہر ملک و شہر و قصبہ و دیہات میں مساجد و امام بارگاہوں، مومنین کے گھروں اور عمومی مقامات پر مدرسۂ کربلا کی کلاسز شروع ہو چکی ہیں۔

اللہ تعالی ہمیں عاشورا کے ایام کے احیاء اور چراغ ہدایت سے روشنی اور کشتی نجات پر سوار ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .