۱۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۸ شوال ۱۴۴۵ | May 7, 2024
محرم وصفر

حوزہ / ایس ایم شاہ نے ماہ محرم الحرام کی مناسبت سے " محرم الحرام وہ مہینہ ہے" کے عنوان سے تحریر لکھی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایس ایم شاہ نے ماہ محرم الحرام کی مناسبت سے " محرم الحرام وہ مہینہ ہے" کے عنوان سے تحریر لکھی ہے۔ جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

محرم الحرام وہ مہینہ ہے کہ جس کا احترام تمام ادیان میں کیا جاتا رہا ہے۔ یہاں تک کہ اس مہینے کا احترام دور جاہلیت میں بھی کیا جاتا تھا۔ اسلام نے بھی احترام کے اسی سلسلے کی توثیق کر دی اور اس مہینے کو شہر اللہ الحرام قرار دیا۔ بنابریں اسلام کے وہ چار مہینے جن میں جنگ و جدال حرام ہے، ان میں سے ایک محرم الحرام بھی ہے۔

محرم ظالم کی پسپائی اور مظلوم کی سرخروئی کا مہینہ ہے۔ محرم حق کی فتح اور باطل کی نابودی کا مہینہ ہے۔ محرم یزیدی ناپاک عزائم خاک میں ملنے اور مشن حسینی قیامت تک محفوظ ہونے کا مہینہ ہے۔ محرم حق اور باطل کے ازل سے ستیزہ کار رہنے کے بعد سرزمین نینوا پر ان دونوں کے مابین سیسہ پلائی ہوئی دیوار تعمیر ہونے کا مہینہ ہے، جس کے بعد قیامت تک باطل اپنے آپ کو حق ثابت نہیں کرسکتا۔ محرم حق ظاہری اعتبار سے کمزور ہونے کے باوجود بھی نافذ ہونے اور باطل ظاہری اعتبار سے طاقتور ہونے کے باوجود بھی مٹ جانے کا مہینہ ہے۔ محرم اپنی جان، مال، عزت و آبرو اور ناموس کو قربان کرکے اسلام کو ہمیشہ کے لئے بیمہ کر لینے کا مہینہ ہے۔ محرم امام حسین علیہ السلام سے تجدید بیعت کرنے اور یزیدیت سے اظہار بیزاری کرنے کا مہینہ ہے۔

محرم اپنے وقت کے امام کے ظہور کی راہ میں موجود رکاوٹوں کو ہٹا کر منجی عالم بشریت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے لئے زمینہ فراہم کرنے کا مہینہ ہے تاکہ وقت کا امام عج ظہور کرکے شہدائے کربلا کے خون کا انتقام لے سکیں۔ محرم کردار سازی کا مہینہ ہے، جس میں لباس کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ بری عادتیں بھی ہمیشہ کے لئے ترک کی جائیں۔ محرم اہل بیت علیہم السلام سے اپنا ناطہ جوڑنے اور دشمنان اہل بیت سے ناطہ توڑنے کا مہینہ ہے۔ محرم امام حسین علیہ السلام کی حقانیت کا برملا اعلان کرنے اور یزید و یزیدیت پر خطِ بطلان کھینچنے کا مہینہ ہے۔ محرم پیغام حسینی (ع) کو عام کرنے اور اسلام ناب کی تبلیغ کا مہینہ ہے۔

محرم اس بات کا اعتراف کرنے کا مہینہ ہے کہ "اے امام حسین علیہ السلام! ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ بے شک آپ نے نماز قائم کی، زکواۃ دی، امر بالمعروف اور نہی از منکر انجام دیئے۔ آج اگر دنیا میں نماز قائم ہو رہی ہے تو یہ آپ کے کربلا کی تپتی صحرا میں تیروں اور تلواروں کے سائے میں تین دن کے بھوکے پیاسے رہ کر نماز جماعت قائم کرنے کے باعث ہے، آج اگر گلدستہ اذان سے اذان کی صدائیں بلا ناغہ 24 گھنٹے پوری دنیا میں گھونج رہی ہیں تو یہ آپ کے کڑیل جوان حضرت علی اکبر علیہ السلام کی دی ہوئی خلوص بھری فجر عاشور کی اذان کی مرہون منت ہے، آج اگر امر بالمعروف و نہی از منکر کا فریضہ ادا کیا جا رہا ہے تو یہ آپ کے اس امر بالمعروف و نہی از منکر کا صدقہ ہے جسے آپ نے اپنی جان، مال، عزت و آبرو اور ناموس کو اسلام کی راہ میں قربان کرکے انجام دیا اور آپ کی شہادت کے بعد آپ کی خواہر گرامی حضرت زینب علیہا السلام اور آپ کے لختِ جگر حضرت علی ابن الحسین زین العابدین علیہ السلام کوفے اور شام کے بازاروں اور درباروں میں تمام تر خطرات کو پس پشت ڈال کر انجام دیتے رہے"۔

محرم وہ مہینہ ہے کہ جس میں امام حسین علیہ السلام نے سرزمین نینوا پر حق و باطل کے درمیان میں وہ مضبوط سیسہ پلائی ہوئی دیوار تعمیر کی، جسے چودہ سو سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی آج تک کوئی یزیدی نہ ہلا سکا۔ محرم وہ مہینہ ہے کہ جس میں پیاسوں کو سیراب لوگوں پر، بھوکوں کو عیاشوں پر اور 72 نہتے مخلصوں کو 30000 سے زائد مسلح جنگجوؤں پر فتح و نصرت نصیب ہوئی۔

محرم وہ مہینہ ہے کہ جس میں یزید اور یزیدیوں کی چالیں خاک میں مل گئیں اور امام حسین علیہ السلام اور حسینیوں کو داور حشر کی جانب سے کامیابی کی نوید ملی۔ محرم کھرے اور کھوٹے کے الگ ہو جانے کا مہینہ ہے؛ کیونکہ واقعہ کربلا میں اسلام کے دعویدار تو یزیدی فوج میں 30000 سے بھی زیادہ تھے، لیکن حقیقی مسلمان امام عالی مقام پر جان نچھاور کرکے ہمیشہ کے لئے زندہ و جاوید بننے والے فقط 72 نکلے۔

محرم وہ مہینہ ہے کہ جس کے بارے میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: "یہ محرم و صفر ہے جو اسلام کو زندہ رکھے ہوئے ہے اور ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے اسی محرم و صفر کی مرہون منت ہے۔ محرم تلوار پر خون کی فتح کا مہینہ ہے۔"

محرم وہ مہینہ ہے کہ جس میں ایمان کی طاقت حاکم اور دنیا کی جاہ و حشم ہمیشہ کے لئے محکوم ہو کر رہ گئی۔ محرم وہ مہینہ ہے کہ جس میں کمزور طاقتور پر، بوڑھے جوان پر، غیر مسلح مسلح پر، دسیوں افراد کا لشکر ہزاروں کے لشکر پر غالب رہا۔ محرم وہ مہینہ ہے کہ جس میں شہدائے کربلا کی یاد میں عبادت و ریاضت، دعا و مناجات، آہ و زاری، ایثار و فداکاری اور امر بالمعروف و نہی از منکر کی بجا آوری کے ذریعے خصوصیت کے ساتھ خدا کا تقرب حاصل ہوتا ہے۔ محرم وہ مہینہ ہے کہ جس میں دنیا کی چند روزہ زندگی کو اپنا توشہ حیات سمجھنے والے ذلیل و خوار ہوگئے جبکہ دنیا کی چند روزہ زندگی کو آخرت کی ابدی زندگی سنوارنے کا ذریعہ قرار دینے والے عزت و توقیر سے ہم کنار ہوئے۔

محرم وہ مہینہ ہے کہ جس میں جام شہادت نوش کرنے والے امام حسین علیہ السلام کے سب سے چھوٹے اور ننھے صاحبزادے حضرت علی اصغر علیہ السلام کا نام زندہ و جاوید بن کر محرم الحرام میں بالخصوص اور سال کے دیگر مہینوں میں بالعموم زبان زد عام و خاص ہے اور اس شیرخوار بچے کی عظیم قربانی کو سب خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ مزید برآں آپ کے روضے پر سارا سال زائرین کا ہجوم رہتا ہے جبکہ آپ کو شہید کرنے والا حرملہ تاریخ کے کوڑہ دانوں کی نذر ہوچکا ہے اور پوری دنیا کے لوگ بغیر کسی لسان و رنگ و نسل و مذہب کی قید کے، آج بھی اس سے اظہار برائت اور اس کی سنگ دلی کی مذمت کرتے ہیں۔

محرم یزید اور یزیدیوں کے ہاتھوں حضرت زینب اور اہل بیت اطہار علیہم السلام کی چھینی چادروں کو یاد کرکے بے پردگی اور فحاشی کے خلاف اعلان جہاد کرنے کا مہینہ ہے۔ محرم وہ مہینہ ہے کہ جس میں سرزمین کربلا میں تین دن تک بھوکے پیاسے رہنے والوں کی بھوک اور پیاس کو یاد کرتے ہوئے، اپنے سروں سے سرپرستوں کے چھن جانے کا منظر دیکھنے والے یتیمان کربلا کی بے سرپرستی کو ذہن نشین کرتے ہوئے اور شہدائے کربلا کی بے گور و کفن لاشوں پر زیب تن لباس کے چھین جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے سماج میں موجود بھوکوں کی بھوک مٹانے، پیاسوں کو سیراب کرنے، مناسب لباس سے محروم افراد کو لباس فراہم کرنے اور بے سرپرست یتیموں کی کفالت کی ذمہ داری خود لینے یا دیگر صاحب استطاعت مؤمنین کے سپرد کرنے کے لئے عملی اقدامات کرنے کا مہینہ ہے۔

پس محرم وہ مہینہ ہے، جس کے احترام کی پوری انسانیت قائل ہے کیونکہ امام حسین علیہ السلام نے جو قیام کیا وہ کسی خاص طبقے کی خاطر نہیں بلکہ دین الہیٰ کی حفاظت اور پوری انسانیت کی سربلندی کے لئے تھا۔ یہی وجہ ہے کہ محرم اور پیغام محرم کے عام ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کے گوش و کنار سے یہی پکار سنائی دیتی ہے کہ "ہمارے ہیں حسین علیہ السلام"۔

انسان کو بیدار تو ہو لینے دو

ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .