۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا تقی عباس رضوی

حوزہ/ امام حسین علیہ السلام نے روز عاشورا،اپنے ایک خطبہ میں شمر،عمر بن سعد اور ابن زیاد اور ان کے سپاہیوں کا حق کے سامنے تسلیم نہ ہونے کا سبب یہی بیان کیا ہے کہ ان کے پیٹ مالِ حرام سے بھرے ہوئے ہیں ۔

تحریر: مولانا سید تقی عباس رضوی

حوزہ نیوز ایجنسی |سُود،ربا، رشوت، جوا، شراب ، غصب و غبن ،کم فروشی ،چوری ، جھوٹ،دھوکہ دھڑی وغیرہ کے ذریعہ کمایا ہوا پیسہ وہ نحوست ہے جو انسان کے دل میں سختی اور قساوت پیداکردیتی ہے۔ لہذا امام حسین علیہ السلام نے روز عاشورا،اپنے ایک خطبہ میں شمر،عمر بن سعد اور ابن زیاد اور ان کے سپاہیوں کا حق کے سامنے تسلیم نہ ہونے کا سبب یہی بیان کیا ہے کہ ان کے پیٹ مالِ حرام سے بھرے ہوئے ہیں ۔[ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۴۵، ص۸۔]

’’مجالس حسینؑ اور ذکر اہل بیت ؑ کی لذت و حلاوت' سرور' طمانیت اوربرکت ،رزق ِ حلال ہی سے مشروط ہے‘‘...جیسا کہ مذکورہ بالا روایت میں مال حرام کی نحوست کو بیان کیا گیا ہے کہ مال حرام روح کی پژمردگی اور ایمان میں لغزش کا سبب ہے۔ مال حرام کھانے والوں پر شیطان کا غلبہ ہوتا ہے اور وہ نفسیاتی اور اخلاقی مسائل و رذایل سے دوچاررہتے ہیں۔

کربلا میں تین ایسے حرامخور تھے جن کا آغاز بہت ہی شاندار اورنہایت خوبصورت تھا ان میں سے ایک شمربن ذی الجوشن کو ہی لے لیجئے! یہ وہ انسان تھا جو نماز و روزہ حج و زکات کا پابند تھا جس نے سترا پیدل حج کئے تھے ،جو امیرالمؤمنینؑ کے اصحاب میں سے تھا،جس نے جنگ صفّین میں امیرالمؤمنینؑ کا ساتھ دیا۔۔۔لیکن انجام دیکھیں گے تو نہایت بھیانک ہوا سارے روزے نماز حج و زکات دھرے کے دھرے رہ گئے مال حرام کی لت اور دنیا کی ہوس رسولؐ کے سارے عہد و پیمان کو بھلادیا ،وقت کے امامؑ سے انحراف ، امام وقت کا قاتل بنا دیا اس ملعون نے تنہا میدان کربلا میں آل رسول ؐپر وہ مظالم ڈھائے جو رہتی دنیا تک ہر صاحب دل کو رلاتی رہے گی۔۔۔یہ سرکشی ، یہ انحراف ،یہ ظلم و ستم اور یہ جبر و تشدد کی انتہا کی واحد وجہ مال حرام ہے ....رزقِ حلال اور پاکیزہ روزی ؛خدا کی بندگی و اطاعت میں ایک بنیادی حیثیت رکھتی ہے لہذا پروردگار عالم نے اپنی بابرکت کتاب میں متعدد جگہوں پر اس سلسلہ میں مختلف لب و لہجہ میں سب سے پہلے اپنے برگزیدہ بندوں (رسولوں)کو رزق حلال کھانے اور کمانے کی تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا کہ : ” يٰۤـاَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّيِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًـا ۗ اِنِّىْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِيْمٌ ۔۔۔اے پیغمبرو، پاک و حلال چیزیں کھاؤ اورنیک اور صالح کا م کرو تم جو کچھ بھی کرتے ہو، میں اسے خوب جانتا ہوں۔۔۔(سورہ مومنون/51)اس کے بعد اپنے بندوں سے ارشاد فرمایا: يٰۤاَ يُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا کُلُوْا مِنْ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَاشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ کُنْتُمْ اِيَّاهُ تَعْبُدُوْنَ... اے ایمان والو، اگر تم حقیقت میں اللہ کی بندگی کرنے والے ہو تو جو پاکیزہ اور حلال روزی جو ہم نے تمہیں بخشی ہیں اُنہیں بے تکلف کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو۔۔۔(سورہ بقرہ/172)

نبی کریم (ص)نے فرمایا:وہ گوشت جنت میں نہ جائے گا جس کی پرورش حرام مال سے ہوئی ہو اور ایسا حرام گوشت دوزخ کا زیادہ مستحق ہے،حرام خور کی دعا قبول نہیں ہوتی،حرام مال کا کوئی صدقہ قبول نہیں کیا جائے گا،،حرام کھانے والے کی عبادت و نماز قبول نہیں ہوتی۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں : کوئی عبادت شکم کو مال حرام سے بچائےاور پاکدامنی اختیار کرنے سے بہتر نہیں ہے۔

امام زمانہ علیہ السلام فرماتے ہیں :وطهّر بطوننا من الحرام و الشبهه؛اے پروردگار ! ہمارے شکموں کو مال و رزق حرام اور شبہہ ناک لقموں سے محفوظ رکھ ۔۔۔نیز امام حسن عسکری ؑ کا ارشاد گرامی ہے کہ : «اورع الناس من وقف عند الشبهة،وازهد الناس من ترک الحرام؛ لوگوں میں سب پاکیزہ و متقی ترین انسان وہ ہے جو مشتتبہ مال و رزق کے مسائل پر توقف اخیتار کرے اور زاہد ترین انسان وہ ہے جو مال حرام سے اجتناب کرے ۔

آج! یہ بات نہایت ہی افسوس سے کہنی پڑتی ہے کہ جس دین میں مال حرام اور شبہہ ناک لقموں سے بچنے کی اس قدر تاکید کی گئی ہے آج اسی سوسائٹی میں بہت ہی کم ایسے لوگ ہیں جو حلال و حرام کی تمیز کرتے ہیں،اوراکثریت حرام و حلال کی تمیز کھو بیٹھی ہے۔ بس! کمائی ہونی چاہئیے ،مال آنا چاہئیے جہاں سے بھی اور جیسا بھی ہو !

موجودہ دور کی طرح آج سے چودہ دسوچوالیس سال پہلے بھی مال و دولت کی ہوس میں عمر سعد ، ابن زیاد اور شمر جیسے ملعونوں نے بھی دوڑ لگائی تھی اوروہ مال و دولت کی حرص و ہوس کے ایسے غلام بن چکے تھے کہ’’بنقل راوی جب عاشور کی صبح ہوئی امام حسینؑ اتمام حجت کی غرض سے میدان کربلا میں تشریف لائے اور ان ملعونوں سے مخاطب ہوکر اپنی گفتگو کا آغاز کیا ہے توامام کی تقریر کے دوران شمر و عمرسعد اور ابن زیاد کے سپاہی سیٹیاں اور تالیاں بجانا شروع کر دیں اور امام جیسی مقدس،معزز ومکرم ،معصوم ومطہر ،افضل و اعلٰی،اشرف واکمل ہستی کا مذاق اُڑانے لگے تونواسہ ٔ رسول ؐ حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا :۔۔۔ میں جانتا ہوں تمہارے شکم حرام سے بھرے ہوئے ہیں خدا نے تمہارے دلوں پر تالا لگادیا ہے...!‘‘ لہذا اگرآپ حسینیؑ ہیں تو لقمۂ حرام اورمشتبہ مال سےخود بھی بچیں اور اپنی اولاد کوبھی بچائیں!اس لئے کہ مال و رزق حرام انسان کو انسان نہیں شیطان و شمر بنا دیتا ہے

تبصرہ ارسال

You are replying to: .