حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بہار کا شہر عظیم آباد اپنے تاریخی و عظیم ورثہ کی حیثیت سے پوری دنیا میں جانا جاتا ہے۔ آج بھی مغلیہ دور کی کئی عظیم الشان، دیدہ زیب اور تاریخی عمارتوں سے یہ شہر مشہور ہے۔ انہیں میں سے ایک ہے شہر پٹنہ کے ڈاک بنگلہ چوک میں واقع تاریخی عمارت رضوان پیلس، جو آج سے چند سال قبل تک اپنی دلکش نقاشی سے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی تھی، لیکن اب یہ عمارت حکومت کی عدم توجہی اور قانونی پیچیدگیوں میں پھنس کر اپنی تاریخی حیثیت کھوتی جا رہی ہے۔ اس عمارت کے سامنے والے حصہ میں اتنے پیڑ پودے نکل گئے ہیں کہ یہ شاندار عمارت جنگلی پودوں سے پوری طرح سے ڈھک گئی ہے۔ یہ عمارت اب اپنی خوبصورتی سے نہیں بلکہ خستہ حالی کے سبب موضوع گفتگو ہے۔
شہری علاقہ میں واقع یہ عمارت سو کٹھا سے زیادہ اراضی پر محیط ہے۔ اس احاطہ میں داخل ہونے سے قبل ایک خوبصورت ٹاور بھی ہے جس سے رضوان پیلس کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ رضوان پیلس کو بیرسٹر حسن امام نے اپنی رہائش کے لیے بنایا تھا، اس وقت یہ رہائش گاہ مجاہدین آزادی کی آماجگاہ ہوتی تھی، یہیں بیٹھ کر ملک کی آزادی کے لیے منصوبے بنائے جاتے تھے۔ حالانکہ بیرسٹر حسن امام کے انتقال کے بعد اس عمارت کو شیعہ وقف بورڈ نے اپنی تحویل میں لے لیا اور اب اس پر دوسرے لوگوں نے دعویٰ کر دیا جس کی وجہ سے معاملہ عدالت میں پہنچ گیا اور عمارت کی اپنی خوبصورتی کھوتی چلی گئی۔
حالانکہ اس معاملے پر ریاستی حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ عظیم اتحاد کی حکومت بننے کے بعد اس عمارت کو ٹھیک کرنے کے لیے محکمہ آثار قدیمہ حساس ہے اور اس پورے معاملے پر جلد ہی کارروائی کی جائے گی۔ وہیں شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین افضل عباس نے کہا کہ یہ پورا معاملہ عدالت عظمیٰ میں زیر التوا تھا لیکن اب اس کا فیصلہ شیعہ وقف بورڈ کے حق میں آ چکا ہے۔ اب ہم اس پر جلد ہی منصوبہ بندی کے ساتھ ایسی عمارت تعمیر کریں گے جس کا فائدہ عوام کو بھی ہوگا۔ سماجی کارکنان اور لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اس تاریخی ورثے کی جلد از جلد مرمت اور باز آبادکاری کی جائے تاکہ اس عمارت کی شان رفتہ ایک بار پھر سے بحال ہو۔