۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
علماء

حوزہ, مسلمانوں کے جو موجودہ مسائل ہیں، انہیں حل کرنے کے لئے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کو پیش قدمی کرنی چاہئے۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق, پٹنہ، 13 نومبر(ہ س)۔مسلمانوں میں پھیلی سماجی برائیوں کو دور کرنے اور انہیں دین کی طرف راغب کرنے کے لئے اتوار کو پٹنہ واقع مرکز اسلامی میں علماء کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جماعت اسلامی ہند،بہار کے زیر اہتمام منعقدہ اس کانفرنس میں ریاست کے تمام اضلاع سے آئے علمائے کرام نے شرکت کی۔ علماء نے عہد کیا کہ وہ مسلکی اختلافات سے اوپر اٹھ کر اپنے اپنے علاقے میں معاشرتی برائیوں کوختم کرنے کے لئے ہر ممکن رول اداکریں گے۔

علماء کانفرنس میں جماعت اسلامی ہند کے مرکزی عہدیداران ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی ، سکریٹری اسلامی معاشرہ اور مولانا محی الدین غازی ، سکریٹری تصنیف و تالیف نے بطور خاص شرکت کی۔انہوں نے کانفرنس میں علمائے کرام کی کثیر تعداد میں شرکت کو کو دیکھ کرمسرت کا اظہار کیا ۔

ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے اس موقع پر کہا کہ علمائے کرام کو مسلکی اختلافات سے اوپر اٹھ کر سماجی برائیوں کودور کرنے جیسے اہم فریضہ کو انجام دینا چاہئے۔انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے جو موجودہ مسائل ہیں، انہیں حل کرنے کے لئے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کو پیش قدمی کرنی چاہئے۔

مولانا محی الدین غازی نے کہا کہ آج کا سب سے سنگین مسئلہ مسلمانوں کا اخلاقی بگاڑ ہے ۔ یہی چیز انہیں ہر قدم پر ناکام بنارہی ہے۔ اس لئے سب کو اپنے اخلاقی معیار کو بلند کرنا چاہئے۔

جماعت اسلامی ہند ، بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے علماء کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بے انتہا خوشی ہے کہ عدیم الفرصتی کے باوجودعلماء نے کانفرنس میں شرکت کی۔ اس سے مسلم معاشرے کے تئیں ان کی سنجیدگی کا پتہ چلتا ہے۔ انہوں نے کہا سماجی برائیوں کو دور کرنے کے لئے جماعت اسلامی ہند ہر قسم کے تعاون کے لئے تیار ہے۔

اس موقع پر علمائے کرام نے جماعت اسلامی ہند بہار کی پیش قدمی کی بھرپور تائید کی اور کہا کہ مسلمانوں میں در آئی سماجی برائیوں کو دور کرنا ہم سب کا فریضہ ہے۔

اس سے قبل جماعت اسلامی ہند بہار کے شعبہ اسلامی معاشرہ کے سکریٹری مولانا سید لطف اللہ قادری نے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے کانفرنس کے مقاصد بیان کئے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے رسولؐ نے فرمایا کہ علماء انبیا کے وارث ہیں اور ان کا کام بھی وہی ہے جو انبیا کا اپنی قوم کے درمیان تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .