۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
امام علی سمینار

حوزہ/ مولانا سید کلب جواد نقوی نے اپنی تقریر کے آغاز میں فارسی زبان کا ایک شعر پڑھتے ہوئے اس کی تشریح کی اور کہا کہ اگر دنیا کے تمام جن و انس سمندر میں قلم مس کر کے بھی علی علیہ السلام کے فضائل لکھنا چاہیں تو سمندر خشک ہو جائیں گے لیکن علی کے فضائل نہیں ختم ہوں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام علی علیہ السلام اور تعلیمات کے موضوع پر خانقاہ حضرت دیوان شاہ ارزانی میں دو روزہ سمینار کا انعقاد کیا گیا، اس سیمینار کا انعقاد سجادہ نشین آستانہ دیوان شاہ ارزانی پٹنہ بہار پروفیسر شاہ حسین احمد ارزانی کے ذریعہ کیا گیا، ہندوستان اور بیرون ملک سے بزرگ علمائے اکرام نے اپنے اپنے مقالات پیش کیے، میہمانان خصوصی کے طور پر ایران سے آئے ہوئے حجۃ الاسلام و المسلمین سید علی زادہ موسوی اور ہندوستان کی اہم شخصیات بالخصوص حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا کلب جواد نقوی نے شرکت کی۔

مولانا کلب جواد نقوی نے اپنی تقریر کے آغاز میں فارسی زبان کا ایک شعر پڑھتے ہوئے اس کی تشریح کی اور کہا کہ اگر دنیا کے تمام جن و انس سمندر میں قلم مس کر کے بھی علی علیہ السلام کے فضائل لکھنا چاہیں تو سمندر خشک ہو جائیں گے لیکن علی کے فضائل نہیں ختم ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر چہ یہ کہا جاتا ہے کہ شجاعت اور علم ایک جگہ مکمل طور پر جمع نہیں ہو سکتے، مگر مولا علی علیہ السلام کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ جہاں شجاعت اپنے درجہ کمال پر تھی وہیں علم بھی درجہ کمال پر تھا، کائنات اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔

اعجاز علی ارشد نے اپنے خطبہ میں کہا کہ مولائے کائنات کی ذات اقدس کو کسی مکتب فکر تک محدود نہیں کرنا چاہئے بلکہ ان کی ذات و صفات تمام مکاتب فکر کے لئے نمونہ عمل ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی سے تشریف لائے پروفیسر عراق رضا زیدی نے حضرت علی ؑ کی شخصیت اور کردار کے حوالے کہا کہ آپ کا کردار و عمل آپسی اتحاد اور اتفاق پیدا کرنے کی ترغیب دلاتا ہے، لہذا ہمیں چاہئے کہ ایک مرکز پر جمع ہو کر آپس میں اتحاد و اتفاق پیدا کریں تاکہ دشمن کو ہمارے طاقت کا اندازہ ہو جائے۔

پروگرام کے دوسرے دن ایران سے تشریف لائے مولانا صادق حسین قمی نے فرمایا کہ اسلام کے بزرگ علمائے کرام کا اس بات پر اتحاد ہے کہ حضرت علی علیہ السلام سے پہلے اور بعد میں بھی جو بھی ولی خدا دنیا میں آئے وہ بغیر حضرت علیؑ سے فیض حاصل کئے کامیاب نہیں ہو سکے، نظام الدین اولیا کہتے ہیں کہ علیؑ کی فضیلت یہ نہیں کہ وہ کعبہ میں پیدا ہوئے، بلکہ کعبہ کو علی کی ضرورت تھی، کہ اسے بتوں سے علی پاک کر دیں تا کہ وہ مسلمانوں کا قبلہ بن سکے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .