۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
حجت الاسلام کاظم لو

حوزہ/حوزہ علمیہ خواہران صوبۂ قزوین کے سربراہ نے کہا کہ قطعِ رحمی گناہانِ کبیرہ میں سے ہے اور اس کے دنیوی عذاب، اعمال و افعال کا بے اثر ہونا، فرشتوں کی مدد اور رحمتِ الٰہی سے محرومی جیسے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ خواہران صوبۂ قزوین کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین رضا کاظم‌لو نے حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندے سے گفتگو میں کہا کہ صلۂ رحمی صرف رفت و آمد اور ملاقاتوں تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ بعض اوقات مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کسی رشتہ دار کی مدد کرنا بھی صلۂ رحمی کے مصداق میں سے ایک ہے۔

صوبۂ قزوین کے حوزہ علمیہ خواہران کے سربراہ نے کہا کہ ہم بہت سے مواقع میں غیبت، تہمت اور زخمِ زبان سے گریز کر کے رشتہ داروں، دوستوں اور جاننے والوں کے ساتھ صلۂ رحمی کر سکتے ہیں۔

استادِ حوزہ علمیہ خواہران قزوین نے مزید کہا کہ دینِ اسلام میں رفت و آمد اور ایک دوسرے سے ملاقات کرنے کے مختلف آداب ہیں، مثال کے طور پر اگر آپ میزبان سے مالی لحاظ سے بہتر ہیں تو جب آپ اس کے گھر پر جائیں تو بہتر ہے اس کے لئے مناسب تحفہ لے جائیں، لیکن یہ تحفہ ایسا نہ ہو کہ اس سے اس شخص کی توہین ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ مالی طور پر کمزور لوگوں کا احترام بھی ایک ایسا ادبی پہلو ہے جس پر دینِ اسلام نے بہت زیادہ تاکید کی ہے، کیونکہ صلۂ رحمی کا فلسفہ رشتہ داروں کی مدد کے سوا کچھ نہیں ہے۔

حوزہ علمیہ خواہران صوبۂ قزوین کے سربراہ نے کہا کہ قطعِ رحمی گناہانِ کبیرہ میں سے ہے اور اس کے دنیوی عذاب، اعمال و افعال کا بے اثر ہونا، فرشتوں کی مدد اور رحمتِ الٰہی سے محرومی جیسے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔

حجۃ الاسلام والمسلمین کاظم لو نے کہا کہ سلام کرنا اور گلے لگانا بھی صلۂ رحمی کے دیگر آداب ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .