حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پٹنہ، 3 نومبر(ہ س)۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں واقع 'سنواد میں اردو مترجمین اور دیگر اردو اہلکاروں کے تقررنامہ تقسیم پروگرام کا شمع روشن کرکے افتتاح کیا۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے اپنے ہاتھوں سے صالحہ کائنات، سنتوش کمار، کرن کماری، نورالسلام ، بی ذکری خاتون، محمد یحی، شبنم پروین، اویناش کمار، بشریٰ حبیب اور جسیم الدین کو علامتی طور پر تقرری لیٹردیا۔
اس موقع پر منعقدہ پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آج کے پروگرام میں آپ سب کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ اس پروگرام میں183 اردو مترجمیں اور دیگر اردو اہلکاروں کو تقرری لیٹر تقسیم کے گئے ہیں، جن میں اردو مترجمین ، معاون اردو مترجم، نچلے درجے کے اردو کلرک اور نچلے درجے کے ہندی کلرک شامل ہیں۔ میں تمام منتخب لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب ہم نے جائزہ لیا کہ کتنے عہدے خالی ہیں اور کتنی بحال کی گئی ہیں تو بتایا گیا کہ کل منظور شدہ عہدے 2247 ہیں جن میں 1294 عہدوں پر تقرری کا عمل آخری مرحلے میں ہے۔ تمام منظور شدہ آسامیاں جلد پُر کر دی جائیں گی۔ ہر کسی کو ہندی اور اردو استعمال کرنے کا حق ہے۔ جس طرح ہندی ہے اسی طرح اردو بھی ہے، دونوں کو یکساں منظوری حاصل ہے۔ حکومت ہندی کے ساتھ اردو کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ اگر لوگ ہندی کے ساتھ اردو بھی سیکھیں تو ان کے علم میں اضافہ ہوگا۔ آپ تمام لوگ جن کا تقر کیا گیا ہے، اپنی ذمہ داری کو بہتر طریقے سے نبھائیں اور جہاں بھی رہیں وہاں کے لوگوں کو اردو سکھائیں۔ اگر آپ ہندی کے ساتھ اردو سیکھیں گے تو آپ کی زبان مزید بہتر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سال 2008 میں ہی ہم نے کہا تھا کہ ہر جگہ اردو اساتذہ کے علاوہ تمام منظور شدہ اسامیوں کو بحال کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اردو جان سکیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ سماج میں تنازع نہ ہو، محبت، بھائی چارے کا جذبہ ہمیشہ قائم رہے۔ ہم باہمی ہم آہنگی اور ہم آہنگی کی بات کرتے ہیں۔ اردو جاننے والوں کے علاوہ ان لوگوں کو بھی اردو سکھائیں جو اردو جاننا چاہتے ہیں۔ نئی نسل کو ہندی، اردو اور انگریزی کا علم ہوگا تو ان کے علم میں اضافہ ہوگا۔ آپ سب جانتے ہیں کہ پہلے مدارس کا کیا حال تھا؟ پہلے منظور شدہ 1128 مدارس تھے، اب 1942 مدارس منظور ہو چکے ہیں۔مدرسوں میں صرف اردو ہی نہیں بلکہ تمام چیزوں کی معلومات دی جائے۔ مدرسہ کے اساتذہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ حکومت مدارس میں انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے بھی مدد فراہم کر رہی ہے۔ مدرسہ کے اساتذہ کو پہلے بہت کم تنخواہ ملتی تھی۔ اب مدارس میں بھی تسلیم شدہ اساتذہ کے برابرتنخواہ دی جا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد ہم نے ایک سروے کیا تھا اور پتہ چلا کہ سب سے زیادہ اقلیتی سماج اور مہادلت طبقے کے بچے اسکول نہیں جا پا رہے ہیں۔ اس کے بعد مہادلت کے لیے ترقی مرکز اور اقلیتی سماج کے لیے تعلیمی مرکزشروع کیا گیا کہ تمام بچے بچیاب اسکول جانے لگیں۔ اب نصف سے بھی کم بچے اسکول سے باہر ہیں۔ ہم نے اقلیتی خواتین کی بہتری کے لیے ہنر پروگرام شروع کیا۔ اس میں حکومت نے سیکھنے والی خواتین کے لیے ٹول کٹس خریدنے کے لیے فنڈفراہم کیے ہیں۔ اس کے تحت اب تک 1 لاکھ 13 ہزار اقلیتی خواتین کو کام سکھایا جا چکا ہے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ ہم نے سنی وقف بورڈ اور شیعہ وقف بورڈ کے لئے کام کیا۔ جب ہم پٹنہ یونیورسٹی میں پڑھتے تھے تو انجمن اسلامیہ ہال کی طرف گھومنے جایا کرتے تھے۔ حکومت میں آنے کے بعد بھی پم جاتے رہے ہیں۔ انجمن اسلامیہ ہال کتنا خوبصورت اور کتنا شاندار ہو گیا ہے، آپ سب جا کر دیکھ لیں، شیعہ وقف بورڈ کاپٹنہ سٹی میں ہال بن رہا ہے،اس کا کام بھی تیزی سے کرائیں ۔ سنی وقف بورڈ اور شیعہ وقف بورڈ کی زمین پر بہار کے تمام اضلاع میں اقلیتوں کے لیے اقلیتی رہائشی اسکول تعمیر کیا جائے گا۔ جلد از جلد زمین دستیاب کروائیں تاکہ تعمیراتی کام مکمل ہو سکے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے کے لیے بھی کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ اقلیتی روزگار قرض اسکیم سال13 -2012 میں شروع کی گئی تھی۔ وزیر اعلی انٹرپرینو منصوبہ کے تحت درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والے کاروباریوں کو 2018 سے 10 لاکھ روپے تک کی امداد دی جا رہی ہے۔ اس میں 5 لاکھ روپے کی گرانٹ اور 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرض فراہم کیے جا رہے ہیں۔ سال 2020 انتہائی پسماندہ اور تمام طبقات کی خواتین کو بھی اس اسکیم کا فائدہ دیا جا رہا ہے۔ پسماندہ طبقے اور عام زمرے کے نوجوان کاروباریوں کو 10 لاکھ روپے کی امداد دی جا رہی ہے، جس میں سے 5لاکھ روپے کی سبسڈی اور 5 لاکھ روپے 1 فیصد سودپر قرض دیا جا رہا ہے۔ اس اسکیم کا فائدہ سب کو مل رہا ہے۔ حکومت انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات کر رہی ہے۔ اس سے روزگار بھی پیدا ہوگا اور لوگوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک پسماندہ ریاست ہیں۔ اگر ہم لوگوں کوخصوصی ریاست کا درجہ مل گیا ہوتاتو بہارکتنا آگے بڑھ چکا ہوتا۔ تمام پسماندہ ریاستوں کو خصوصی درجہ ملنا چاہیے۔