۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
انٹیگرل یونیورسٹی

حوزہ, بانی وچانسلر کا شمار آج تعلیمی خدمات انجام دینے والے ملک کے اہم لوگوں میں کیا جاتا ہے انہیں ثانئِ سرسید کے لقب سے بھی پکارا جاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنئو/ کرسی روڈ واقع انٹیگرل یونیورسٹی میں ۳۰ واں فاؤنڈیشن ڈے عظیم الشان پیمانے پر منایا گیا۔ یومِ تاسیس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کیاگیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئےجب یونیورسٹی کے بانی وچانسلر پروفیسر سید وسیم اختر نے ماضی کے اوراق پلٹے تو انٹیگرل یونیورسٹی کی سنہری تاریخ ماضی سے نکل کر حال میں سانس لینے لگی اور وہ زمانہ یاد آگیا جب انہوں نے تیس برس قبل ایک علم کا پودا لگایا تھا جو آج انٹیگرل یونیورسٹی کی شکل میں سایہ دار شجر بن کر ہمارے سامنے ہے۔

اس موقع پر پروفیسر سید وسیم اختر نے واضح طور پر کہا کہ اس یونیورسٹی کی تعمیر وتشکیل میں حضرت مولانا سعید الرحمٰن اعظمی نے جتنی قربانیاں پیش کی ہیں اور جو غیرمعمولی تعاون دیاہے اسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ پروفیسر سید وسیم اختر کی شعوری اور دانشورانہ تقریر سن کر لوگوں کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ واضح رہے کہ بانی وچانسلر کا شمار آج تعلیمی خدمات انجام دینے والے ملک کے اہم لوگوں میں کیا جاتا ہے انہیں ثانئِ سرسید کے لقب سے بھی پکارا جاتا ہے۔

اس موقع پر ان کی اہلیہ محترمہ ڈاکٹر عذرا وسیم نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیاکہ پروفیسر سید وسیم اختر نےیونیورسٹی بنانے کا ایک ایسا خواب دیکھا تھا جس نے انہیں تمام زندگی سونے نہیں دیا اور انہوں نے اپنی ساری زندگی علم کی روشنی پھیلانے اور پسمنادہ ، سماج کے دبے کچلے غریب لوگوں کو تعلیم یافتہ بنانے میں صرف کردی۔

عذرا وسیم نے اپنے خطاب کے دوران بہترین اشعار بھی پیش کئے ۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پروفیسر سید وسیم اختر نے جتنی توجہ نئی نسل کی تعلیم پر دی اتنا ہی دھیان طلبا و طالبات کی تربیت پر بھی دیا کیوں کہ انہیں ہمہ وقت یہ احساس رہا کہ:

ڈگریاں نہیں کرتیں فیصلہ فراست کا

تربیت بتاتی ہے خاندان کیسا ہے

انٹیگرل یونیورسٹی کے پروچانسلر جناب ڈاکتر ندیم اختر نے بھی نہایت خوش اسلوبی سے اپنے افکار وخیالات پیش کئے انہوں نے کہا کہ محترم بانی وچانسلر نے اس ادارے کی پرورش ایک بچے کی طرح کی ہے ایک ایسا بچہ جسکے ماں اور باپ وہ خود ہی ہیں ان کے جذبوں اور خیالات سے روشنی لے کر ہم سب لوگ اسے مزید بہتر بنانے اور آگے بڑھانے کی کوشش کرتے رہیں گے۔

ڈاکٹر ندیم اختر کی علمی وادبی تقریر سے اساتذہ اور طلبا کے ساتھ ساتھ دانشوران کرام بھی بہت متاثر ہوئےیونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید مسرت نے اپنے خطاب میں پروفیسر سید وسیم اختر کو موجودہ عہد کا سرسید قرار دیتے ہوئے کہاکہ ایسے لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں پروفیسر وسیم اختر نےیہ دانشگاہ بناکر اسے وقار ومعیار عطاکرکے اپنا کام کردیا ہے اب ہماری اور آپ کی ذمہ داری ہے کہ ان کے خاکوں او منصوبوں کو کیسے استحکام عطا کریں۔

یوم تاسیس کے مبارک موقع پر تہذیبی اور ثقافتی پروگرام کے تحت شامِ انٹیگرل کے عنوان سے اہم پروگرام بھی پیش کئے گئے اور ساتھ ہی یونیورسٹی کے طلبا وطالبات نے بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، اس موقع پر بہترین کارکردگی کے لیے کچھ اساتذہ کو اعزاز و ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ پروگرام کے آخر میں یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر حارث صدیقی نے حرف تشکر پیش کرتے ہوئے لوگوں کو یوم تاسیس کی مبارکباد پیش کی یوم تاسیس کی تقریب کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر ایچ ایم عارف صاحب نے بہ حسن و خوبی انجام دئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .