۲۷ مهر ۱۴۰۳ |۱۴ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 18, 2024
کولکاتا میں بین المذاہب "رحمت للعالمین کانفرنس" کا انعقاد

حوزہ/ کانفرنس کا مقصد مختلف برادریوں کے درمیان آپسی سمجھ بوجھ کو بڑھانا اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا تھا۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ ہر مذہب محبت، امن، اور انسانیت کی خدمت کی تعلیم دیتا ہے، اور اسی بنیاد پر ہم ایک خوشحال اور پرامن معاشرے کی تعمیر کر سکتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کولکاتا/ ہندوستان کی ریاست مغربی بنگال میں مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی اور محبت کا پیغام عام کرنے کے لیے کولکاتا کے بھارتی بھاشا پریشد ہال میں "رحمت للعالمین کانفرنس" کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس میں ایکتہ، بھائی چارے اور باہمی احترام پر زور دیا گیا۔ مختلف مذہبی رہنماؤں اور دانشوروں نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محبت، امن اور بھائی چارے کا پیغام ہی انسانیت کی اصل بنیاد ہے، اور یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ہم سب مل کر ایک دوسرے کے جذبات اور عقائد کا احترام کریں۔

کانفرنس کا مقصد مختلف برادریوں کے درمیان آپسی سمجھ بوجھ کو بڑھانا اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا تھا۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ ہر مذہب محبت، امن، اور انسانیت کی خدمت کی تعلیم دیتا ہے، اور اسی بنیاد پر ہم ایک خوشحال اور پرامن معاشرے کی تعمیر کر سکتے ہیں۔

پروگرام کا آغاز مولانا تفضل حسین ملک کی خوبصورت تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا۔ اس کے بعد مختلف مذاہب کے نمائندوں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اس موقع پر بنگلہ زبان کے معروف جریدے ’قلم پترکا‘ کے مدیر اور اقلیتی کمیونٹی کے چیئرمین، جناب احمد حسن عمران نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام اور نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات کو قبول کیے بغیر انسانیت کا حقیقی معنوں میں ادراک ممکن نہیں۔ اسلام انسانیت، ماحول اور مساوات کی بات کرتا ہے، جو ایک انسان کو اصل انسان بناتا ہے۔ ہمیں نبی ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے سب کے ساتھ انصاف کرنا ہوگا۔ غزہ کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی مسلمانوں پر دہائیوں سے ظلم ہو رہا ہے، گزشتہ ایک سال میں 42 ہزار افراد کو قتل کیا گیا ہے، اور اس پر مسلم دنیا خاموش ہے۔ ایسی صورتحال میں ایران جس طرح غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑا ہے، اس کی انہوں نے تعریف کی۔

انہوں نے مغربی دنیا کی دوغلی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت، انسانی حقوق اور شہری آزادی کی بات کرنے والا مغرب، فلسطین کے مسئلے پر خاموش ہے، جس سے ان کی اصل حقیقت بے نقاب ہوتی ہے۔ انہوں نے مختلف مذاہب کے لوگوں سے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر محبت اور بھائی چارے کے ماحول میں رہتے ہوئے ایک بہتر معاشرہ تشکیل دینے کی امید کا اظہار کیا۔

ہندو اسکالر ایڈووکیٹ پرتیک مجمدار نے کہا کہ نبی ﷺ کی تعلیمات ہر انسان کے لیے مشعل راہ ہیں، اور مسلمانوں کے لیے ان پر عمل کرنا لازمی ہے۔

سکھ رہنما سردار سورن سنگھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات کو صرف زبانی کہنا نہیں بلکہ ان پر عمل کرنا زیادہ ضروری ہے۔

عیسائی رہنما فادر پربیراج نائک نے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے، اور اس کے پیغمبر ﷺ دنیا میں امن کے پیغام کے ساتھ آئے ہیں، بالکل اسی طرح جس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے محبت سے مسیحیت کو فروغ دیا۔

بدھ مذہب کہ رہنما وین بدھارکشیتا نے کہا کہ ہر جگہ "میں" کی خودی کے ساتھ جھگڑے ہوتے ہیں، اس لیے پہلے خودی کو ختم کرنا ضروری ہے، اور اسلام میں خودی کے خلاف جہاد کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

شیعہ عالم دین مولانا ڈاکٹر رضوان السلام خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولا علی علیہ السلام نے جب حضرت مالک اشتر کو مصر میں گورنر مقرر کیا تو کہا کہ تم اپنے ایمانی بھائیوں یا اپنی طرح کے انسانوں کے درمیان عدل و انصاف کے ساتھ پیش آنا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی سرزمین وحدت کی زمین ہے، جہاں ایک ہی عمارت میں سکھ، مسلم، ہندو، جین، عیسائی اور پارسی بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں، اور سب ایک ہی پانی پیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی مذہب کے مخالف نہیں بلکہ مذہب کے نام پر شدت پسندی کے مخالف ہیں۔

صوفی قادری عالم دین پیرِ طریقت رشادت علی قادری نے کہا کہ نبی ﷺ سب کے لیے رحمت ہیں، اس لیے ہمیں بھی رحم دل ہونا چاہیے۔

سنی مہمان جناب نعیم الرحمن نے کہا کہ آج مسلم دنیا کے متحد نہ ہونے کی وجہ سے فلسطین میں مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے، اور صرف ایران ہی ان کی مدد کر رہا ہے۔ اس لیے ہمیں ایران سے محبت ہے، اور مختلف القابات سے پکارے جانے پر بھی ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

اس موقع پر خطیب مولانا شبیر علی وارثی نے کہا کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول عرش سے انسانیت کو علم اور حکمت سکھانے کے لیے آئے ہیں، اس لیے انہیں "امی" کہا جاتا ہے۔ امی کا مطلب یہ نہیں کہ نبی ﷺ لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے۔

شیعہ عالم دین و مبلغ مولانا منیر حسین نجفی نے کہا کہ جہاں بھی اللہ کی رحمت ہے، وہاں نبی ﷺ کی رحمت بھی موجود ہے۔ نبی ﷺ کسی ایک قوم کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے رحمت بن کر آئے ہیں، اور سب کی نجات اور ہدایت کے لیے تشریف لائے ہیں۔

پروگرام میں سید حیدر حسن قاظمی، نے اپنے بیان کہا کہ میں اپنی زندگی کے سولہویں سال سے وحدت پر کام کرنا شروع کیا۔

پروگرام کے دوران "اہل بیت کی عظمت" کے موضوع پر بنگلہ زبان میں شائع ہونے والا مغربی بنگال کا واحد اخبار ’سچ کی راہ‘ بھی جاری کیا گیا، جو شیخ مشتاق احمد کی کوششوں سے شائع کیا گیا۔

تقریب کے آخر میں تمام سامعین، مقررین، اور رضاکاروں کا شکریہ ادا کیا گیا اور دعا کے ساتھ پروگرام کا اختتام پذیر ہوا۔ پروگرام کا اہتمام "تقریب بین المذاہب"، "نور الاسلام اکیڈمی" اور "حلقہ قادریہ" کے تعاون سے انجام پایا، اور میڈیا پارٹنر کے طور پر 'چینل سچ کی راہ'، 'زینبیہ ٹی وی' اور 'حلقہ قادریہ چینل' نے تعاون کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .