۱۶ آبان ۱۴۰۳ |۴ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 6, 2024
مختار عباس نقوی مشاور وزیر امور پارلمانی هند

حوزہ؍بڑھتی آبادی پر مختار عباس نقوی نے بھی اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان کے بعد ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی میں اضافی کسی مذہب کا مسئلہ نہیں، یہ ملک کا مسئلہ ہے۔ اسے ذات پات اور مذہب سے جوڑنا مناسب نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق؍نئی دہلی: سابق مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے آبادی میں اضافے سے متعلق بیان پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی میں بے تحاشہ اضافہ کسی مذہب کا مسئلہ نہیں، یہ ملک کا مسئلہ ہے۔ اسے مذہب سے جوڑنا درست نہیں۔ آپ کو بتا دیں، یوم آبادی پر یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک بیان کہا تھا کہ آبادی پر قابو پانے کا پروگرام کامیابی سے آگے بڑھنا چاہیے لیکن ہمیں اس بات کا بھی خیال رکھنا ہوگا کہ آبادی کا عدم توازن پیدا نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ کسی بھی طبقے کی آبادی کی رفتار اور فیصد زیادہ ہو اور جو مقامی بھارتی ہیں، آگاہی مہم چلا کر ان کی آبادی کو کنٹرول کیا جائے اور توازن پیدا کیا جائے۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ جن ممالک کی آبادی زیادہ ہے وہاں آبادی کا عدم توازن تشویشناک ہے کیونکہ اس سے مذہبی آبادی بھی متاثر ہوتی ہے۔ ایک وقت کے بعد وہاں افراتفری اور انارکی جنم لینے لگتی ہے، اس لیے آبادی کے استحکام کے لیے کوششوں کو ذات پات، نسل، علاقے، زبان اور معاشرے میں یکساں طور پر اٹھ کر بیداری کے ایک جامع پروگرام کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

دوسری طرف سماج وادی پارٹی نے بھی اس بیان پر اعتراض کیا ہے۔ پارٹی کی جانب سے کہا گیا کہ زیادہ آبادی کسی بھی ملک کا مسئلہ ہوسکتا ہے لیکن یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس مسئلے کو کیسے حل کیا جائے اور ملک کو ترقی اور عروج کی راہ پر کیسے گامزن کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ روزگار کیسے بڑھے اور ملک کی معیشت مضبوط ہو، یہ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے، حکومت اس سے راہِ فرار اختیار نہیں کرسکتی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .