۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا کلب جواد

حوزہ/ سربراہ مجلس علماء ہند نے کہا کہ شیعہ اور صوفی مکتب فکر کے لوگوں کے مابین ہمیشہ اتحاد رہا ہے اور ہمارا مشن ہے کہ انتشار کو ختم کیا جائے اور مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر لائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی پولنگ مکمل ہوگئی ہے اور اب تیسرے مرحلے کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ ایسے میں لکھنؤ میں شیعہ اور صوفی علماء کے مابین ایک اہم نشست ہوئی ہے، اس نشست میں بین الاقوامی شہرت یافتہ شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد اور اجمیر درگاہ کمیٹی کے نائب صدر سید بابر اشرف موجود رہے۔

مولانا کلب جواد نے کہا کہ شیعہ اور صوفی مکتب فکر کے لوگوں کے مابین ہمیشہ اتحاد رہا ہے اور ہمارا مشن ہے کہ انتشار کو ختم کیا جائے اور مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر لائیں اسی سلسلے میں یہ نشست ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ' اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے سات مرحلوں میں انتخابات ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا یہی پیغام ہے کہ جو بھی امیدوار ترقیاتی کام کرائے مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرے اس کو اپنا رہنما منتخب کریں۔ ذات دھرم سے اونچے اٹھ کر ملک کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کے لیے کام کرنے والے امیدوار کو کامیاب بنائیں۔

یوگی ادتیہ ناتھ کے ٹویٹ غزوہ ہند طالبان، شریعت پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ' ہم نے کبھی مطالبہ ہی نہیں کیا کہ شریعت قوانین نافذ کیے جائیں، کسی ریپسٹ کو کوڑے مارے جائیں یا چور کے ہاتھ کاٹے جائیں، بلکہ جو ہمارے پرسنل لاء کے تحت حقوق ہیں ہم نے ہمیشہ اپنے حقوق کا مطالبہ کیا ہے اور آئین نے مسلمانوں کو جو حق دیا ہے اسی حق کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم نے کبھی مطالبہ نہیں کیا کہ شریعت کا نفاذ ہو۔

انہوں نے یکساں سول کوڈ کے نفاذ پر کہا کہ' بھارت میں ممکن ہی نہیں کہ کامن سول کوڈ کا نفاذ ہو کیونکہ کہ ہندو مذہب میں بھی متعدد نظریات کے افراد موجود ہیں جن کے عقیدے الگ الگ ہیں زبان الگ ہیں ایسے میں یکساں سول کوڈ کا نفاذ ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اترپردیش میں امن بھائی چارہ اور شانتی چاہتے ہیں اس کے لیے اتر پردیش کی عوام سے مطالبہ کریں گے اسی امیدوار کو کامیاب بنائیں جو ریاست میں امن و امان ان کو قائم رکھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی سیاسی پارٹی کے لیے کوئی بھی اعلان نہیں کر رہے ہیں۔

اجمیر درگاہ کمیٹی کے نائب صدر سید بابر اشرف نے کہا کہ' اسمبلی انتخابات سے قبل نشست میں یہی گفتگو ہوئی ہے کہ ریاست کی امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے عوام کو متحد کیا جائے۔ گذشتہ پانچ برس میں جس طریقے سے نئے مسائل سامنے آئے ہیں اور انسانیت کا استحصال ہوا ہے اس کا مقابلہ کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ' گزشتہ پانچ برسوں میں مختار عباس نقوی کے ساتھ ہم نے کام کیا انہوں نے مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے کام میں ہچکچاہٹ نہیں کی اور پوری دیانتداری کے ساتھ کام کیا ہے، لیکن برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے کچھ ایسے رہنماؤں کی بیان سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کے مابین ایک الگ طریقے کی رائے قائم ہوئی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .