حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اترپردیش کے دار الحکومت لکھنؤ کے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کی آج اہم میٹنگ منعقد ہوئی جس میں بورڈ کے بیشتر اراکین موجود رہے۔ میٹنگ میں کچھ اہم مسائل پر غور و فکر کیا گیا۔ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن سید قاسم رسول الیاس نے بتایا کہ میٹنگ میں متعدد اہم مسائل پر بات چیت ہوئی اور عملی جامہ پہنانے پر بھی اتفاق ہوا۔ انہوں نے کہا کہ حجاب معاملے پر بھی میٹنگ میں گفتگو ہوئی۔ اس میں خاص طور سے کرناٹک میں حجاب پہن کر مسلم لڑکیاں اسکول، تعلیمی اداروں میں جا سکیں اس کے لیے کرناٹک حکومت سے مطالبہ کیا جائے گا کہ انہیں تب تک حجاب پہننے کی اجازت دی جائے جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا ہے۔
قاسم رسول نے کہا کہ بورڈ نے طے کیا ہے کہ حجاب معاملے کو عدالت عُظمیٰ میں مضبوطی کے ساتھ لڑا جائے گا اور امید ہے کہ مثبت نتائج آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سپریم کورٹ کا حجاب پر کوئی بھی فیصلہ نہیں آتا تب تک حکومت اس بات کی اجازت دے کہ مسلم لڑکیاں حجاب پہن کر کے تعلیمی ادارے میں داخل ہوں۔ قاسم الیاس رسول نے کہا کہ بھارتی آئین نے جو حق تمام قبائل و ذات اور مذاہب کے ماننے والے کو دیا ہے کامن سول کوڈ اس کی مخالفت کرتا ہے۔ ہر شہری اپنے طور طریقے سے زندگی گزارنے کے لئے آزاد ہے۔ ایسے میں یکساں سول کوڈ کا نفاذ کرنا آئینی نقطۂ نظر سے غلط ہوگا۔
موصوف نے مزید کہا کہ 'دوسری اہم بات پر بھی غور و فکر کیا گیا کہ موجودہ دور میں عدالتیں مذہبی کتابوں کی تشریح اپنے طریقے سے کر رہی ہیں جو کہ بہت تشویشناک ہے۔ اس مسئلہ پر بھی بورڈ کے تمام اراکین نے گفتگو کی اور تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اتراکھنڈ میں بی جے پی دوبارہ اقتدار میں واپسی کر چکی ہے اور یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا گیا ہے اس پر سنجیدگی سے غور و فکر کیا گیا ہے۔ پرسنل لاء بورڈ یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی بھرپور مخالفت کرتا ہے۔ اس کے لیے ملک کے متعدد صوبوں میں قبائلی تنظیموں اور ہندو مذہب میں خصوصی درجہ یافتہ ذات و قبائل سے رابطہ کرکے اس کی بھرپور مخالفت کی تیاریوں میں ہے۔