۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن

حوزہ/ انہوں نے کہا: دفعہ 370 ہٹا نے سے کشمیری پنڈتوں اور دہشت گردی کا شکار،اقتصادی و معاشی طور سے پریشان حال کشمیری عوام کا کیا فائدہ؟ تین طلاق کے خلاف قانون بنانے سےمجموعی اعتبار سے مسلمان خواتین کا کیا فائدہ؟ اسی طرح یکساں سول کوڈ سے عوام کا کیا فائدہ ہوگا؟

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بانی و سرپرست اعلیٰ مجمع علماءوخطباء حیدرآباد دکن حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ نے ہندوستان میں زیر بحث موضوع یکساں سول کوڈ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان مختلف قوموں،مختلف مذہبوں ،مختلف ثقافتوں،مختلف تہذیبوں،مختلف زبانوں والا کثیر الجہات ملک ہے یکساں سول کوڈ سے خلفشار و انتشار پیدا ہوگا۔

انہوں نے کہا : یکساں سول کوڈ کی گونج ایک بار پھر ملک کے اندر زورووشور سے سنائی دینے لگی ہے۔حکمران بی جے پی پارٹی نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر اور کشمیر سے دفعہ 370 کی معطلی کو اپنی بڑی کامیابی سے تعبیر کیا ہے اور اب وہ ملک بھر میں یکساں سول کوڈ اور’’ ایک ملک ایک قانون‘‘ کا نعرہ بلند کر رہی ہے۔مگر عوام تو سوال پوچھتے ہیں اور پوچھتے رہیں گے کہ رام مندر کی تعمیر سے ہندوستان کی بے روزگار،منہگائی کی مار سے جوجھتی سسکتی ہوئی ،سرکاری نوکریوں سے محرومی و مایوسی کا شکار عوام کا کیا فائدہ؟۔دفعہ 370 ہٹا نے سے کشمیری پنڈتوں اور دہشت گردی کا شکار،اقتصادی و معاشی طور سے پریشان حال کشمیری عوام کا کیا فائدہ؟ تین طلاق کے خلاف قانون بنانے سےمجموعی اعتبار سے مسلمان خواتین کا کیا فائدہ؟ اسی طرح یکساں سول کوڈ سے عوام کا کیا فائدہ ہوگا؟۔

مولانا نے مزید کہا: یکساں سول کوڈ کے سلسلہ میں عوامی رائے طلب کی گئی ہے اس لئے ہم مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن (تلنگانہ) کی جانب سے یکساں سول کوڈ کی مذمت اور مخالفت کرتے ہیں کیونکہ ہندوستان مختلف قوموں،مختلف مذہبوں ،مختلف ثقافتوں،مختلف تہذیبوں،مختلف زبانوں والا کثیر الجہات ملک ہے یکساں سول کوڈ سے خلفشار و انتشار پیدا ہوگا جس کی وجہ سے نفع کم اور نقصان زیادہ ہوگا جیسے شراب و جوئے میں نفع کم اور نقصان زیادہ ہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد رب العزت ہو رہا ہے :

وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا ۗ ( سورة البقرة - آیت 219) ترجمہ:، اور ان کے گناہ ان کے نفع سے زیادہ بڑے ہیں‘‘۔لہٰذ ا کوئی بھی عقلمند،انصاف پسنداور بالغ نظر انسان گھاٹے کا سودا کرنا گوارا نہیں کرتا ۔امید کہ حکومت ان عوامی مسائل و مشکلات کی طرف اپنی توجہ مبذول کرنے کی کوشش کرے گی جن کی خوشگوار زندگی گزانے کے لئے ضرورت درکار ہیں ۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ نے کہا: آخر میں ایک بار پھر ہم مجمع علماءوخطباء حیدرآباد کی جانب سےیکساں سول کوڈ کی مخالفت کرتے ہیں ۔اور یہ یقین دلاتے ہیں کہ اسلام مکمل ضابطۂ حیات ہے۔قرآن اور نہج البلاغہ سے دنیا کے بڑے سے بڑے قانون ساز ادارے استفادہ کرتے ہیں لہٰذا کوئی بھی قانون بناتے وقت ان کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے۔خدا کا شکر ہے محمد وآل محمد علیہم السلام کی سیرت طیبہ و اسوۂ حسنہ ہمارے لئے بہترین لائحہ عمل ہیں۔

وَلَا رَطْبٍ وَّلَا يَابِسٍ اِلَّا فِىْ كِتَابٍ مُّبِيْنٍ ترجمہ:اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز ہے مگر یہ سب کچھ کتاب روشن(قرآن) میں ہیں‘‘۔( سور انعام آیت ۵۹)

قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(ترجمہ: اے رسول تم کہ دو، بیشک میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ کے لیے ہے جو سارے جہانوں کا رب ہے(سورہ انعام آیت 162) ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .