حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ریاست کرناٹک میں بر سر اقتدار بی جے پی حکومت نے ریاست کے اسکولز میں بھگوت گیتا کو نصاب میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے، ریاستی حکومت کی جانب سے اس اعلان کے بعد متعدد مذاہب کے تنظیموں کے ذمہ داران نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت تعلیمی اداروں میں مذہبی تعلیم سے طلباء وطالبات کو آراستہ کرانا چاہتی ہے تو پھر دیگر مذاہب کے مقدس کتابوں کو بھی نصاب کے حصہ کے طور پر شامل کرے۔
ادھر کیمپس فرنٹ کے رکن سید سرفراز کا کہنا ہے ریاستی حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں بھگوت گیتا کو شامل دراصل یہ ہندتوا کے نفاذ کے مماثل ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا یہ اعلان غیر دستوری ہے۔
وہیں متعدد مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت تعلیمی اداروں میں مذہبی تعلیمات کے نفاذ کی حامی ہے تو صرف بھگوت گیتا ہی کیوں بلکہ دیگر مذاہب کی کتابیں قرآن کریم، بائبل اور باباصاحب گرو گوبندھ سنگھی کتابوں کو بھی تعلیمی نصاب کا حصہ بنایاجائے۔
واضح رہے کہ کرناٹک اسمبلی کے حزب اختلاف کے قائد سدارمیہ نے اس معاملے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں بھگوت گیتا کی تعلیم کا مخالف نہیں ہوں تاہم تعلیمی اداروں میں دیگر مذاہب کی کتابیں بھی پڑھائی جائیں’’۔