۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
مولانا سید محمد اطہر کاظمی

حوزہ/ علماء کے درمیان آراء کا اختلاف ہمیشہ سے رہا ہے، اور ہمیشہ رہیگا، یہ اختلاف حیات کی ایک اہم ترین علامت ہے، جو آگے چل کر اجتہاد کی شکل میں سامنے آتا ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا سید محمد اطہر کاظمی، لیکچر منصبیہ عربی کالج میرٹھ شہر نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کہا کہ شیعہ علماء اسمبلی کے حوالے سے جو ماحول ہندوستان میں تیار کیا جارہا ہے، وہ ایک استعماری سازش کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ اس وقت دشمنوں کا طریقہ کار بالکل نیا ہے، ٹارگٹ شیعہ علماء اسمبلی ہے اور وقتی نشانہ چار افراد ہیں ۔

ان چار افراد کی تقاریر اور گفتگو کے چند جملے اور ان کی ذاتی آرا کو سہارا بنا کر پوری اسمبلی کو بد نام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، علماء کے درمیان آراء کا اختلاف ہمیشہ سے رہا ہے، اور ہمیشہ رہیگا، یہ اختلاف حیات کی ایک اہم ترین علامت ہے، جو آگے چل کر اجتہاد کی شکل میں سامنے آتا ہے ۔

لیکن علماء کے اختلاف کو فکری اختلاف کی حد تک رہنا چاہیے۔لیکن ہندوستان جیسے ملک میں میں جہاں اسلام قطعاً یہ پسند نہیں کرتا کہ اس کے مذہبی ، اجتماعی اور قومی فیصلے نا اہل افراد کریں، ایسی صورت میں کچھ علماء کے خلاف ایف آئی آر کا ہونا آنے والے وقت کے حالات کی نشاندہی کر رہا ہے ۔

آج چند افراد کے خلاف یہ کام ہوا ہے، اورکل دشمن اس سلسلہ کو آگے بڑھا کر‌حالات کو بد سے بدتر بنانے میں کوئی کمی نہیں چھوڑے گا۔ ہم اس اقدام کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ اور شیعہ قوم کے تمام باضمیر افراد سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپس میں بیٹھ کر اس جیسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں یکجہتی کے ساتھ ایک لائحہ عمل تیار کریں ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .