۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
Iانڈین اسٹوڈنٹس

حوزہ/میں ایرانی نہیں ہوں لیکن میں انسانیت کے تحفظ کے لیے مسلمانوں کی مدد کہ لحاظ سے  یہ کام کر رہا ہوں چند دن پہلے میری ماں نے مجھے فون کیا اور میرے بچوں کے ساتھ پیش آنے والی مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مجھ سے وطن لوٹ آنے کا مطالبہ کیا اور بہت اصرار کیا، لیکن میں نے کہا یہاں کے لوگوں کے حالات کرونا کی وجہ سے مساعد نہیں ہیں مجھے یہاں خدمت کرنے کی اجازت دیدیں اور ایران کے لوگوں کے لئے دعا کریں ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام رووف علیہ السلام کے شہر اور پڑوس میں زندگی گزارنا انسان کے قلب و جگر میں نورانیت کا باعث ہے، اور ہر انسان اپنے ظرف وجودی کے لحاظ سے اس امام سے کسب فیض کرکے دوسروں تک پہنچاتا ہے۔ آج کے زمانہ میں بھی جب ہرطرف کرونا جیسی وبائی بیماری پھلی ہوئی ہے مہربان امام، امام رضا علیہ السلام کے دیار میں رہنے والے  افراد نے موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے لوگوں کی مدد کرنے کا قصد کیا

 جب کہ تمام افراد ڈاکٹر، علماء، نرس، اسٹوڈنٹس، باغبان، دوکاندار اس منحوس بیماری کو دور کرنے میں لگے ہوئے ہیں وہیں پر کچھ انڈین طلاب جو المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں وہ بھی لوگوں کی مدد کے لئے میدان میں اترآئے ہیں۔ اور ایک یادگار کام انجام دے رہے ہیں۔یہ وقت تھا جب انکو اپنے وطن لوٹ جانا چاہئے تھا لیکن ایسے موقع پر بھی وہ اپنے وطن نہ جاکے گروپ کی شکل میں یہاں کے مومنین کی فی سبیل اللہ  مدد کر رہے ہیں۔ جب ان طلاب سے گفتگو ہوئی تو ان میں ایک عجیب کیفیت تھی، جسکو الفاظ میں بیان کرنا بہت مشکل ہے، جب ہمارے ہمکنار نے انلوگوں سے ٹیلیفون پر گفتگو کی تو اسے یہ احساس ہوا کہ انکی آنکھیں نم تھیں آواز غم و اندوہ سے بھری ہوئی تھی۔

حوزہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سید محمد قائم رضوی نے بتایا : میں جامعۃ المصطفی شعبہ مشھد میں طالب علم ہوں اور مشھد میں تعلیم حاصل کر رہا ہوں اور اس ساتھ ہی حرم امام رضا علیہ السلام کے سماجی شعبہ اردو زبان میں بھی کررہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ: جیسا کہ اس وقت امام رضا علیہ السلام کے حرم میں زائرین کی کمی ہے اور یہاں کے تمام مدارس بند ہیں کچھ دن پہلے حوزہ علمیہ خراسان کی طرف سے ایک پیغام موصول ہوا کہ لوگوں کی صحت کی فلاح و بہبود کیلئے کچھ چیزوں کی خاص ضرورت ہے جیسے ماسک وغیرہ۔  انہوں نے کہا: میں فورا لبیک یا زینب کہتے ہوئے اس پیغام اور اپنی آمادگی کا اعلان کیا، اسی وجہ سے چند دنوں سے ماسک کی کمپنی میں فی سبیل اللہ خدمت کیلئے حاضر ہوکر میں بھی ماسک تیار کر رہا ہوں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ: کہ میں ایرانی نہیں ہوں لیکن میں انسانیت کے تحفظ کے لیے مسلمانوں کی مدد کہ لحاظ سے  یہ کام کر رہا ہوں چند دن پہلے میری ماں نے مجھے فون کیا اور میرے بچوں کے ساتھ پیش آنے والی مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مجھسے وطن لوٹ آنے کا مطالبہ کیا اور بہت اصرار کیا، لیکن میں نے کہا یہاں کے لوگوں کے حالات کرونا کی وجہ سے مساعد نہیں ہیں مجھے یہاں خدمت کرنے کی اجازت دیدیں اور ایران کے لوگوں کے لئے دعا کریں ۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ: اگر ہم سب ملکر ایک دوسرے کی مدد کریں اور اس طرح کے کار خیر میں حصہ لیں تو انشاءاللہ بہت جلد اس بیماری سے نجات حاصل کریں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .