۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
ہفتہ وحدت

حوزہ/ مؤسس قرآن وعترت فاونڈیشن: امت مسلمہ کے پاس اپنے وجود اور اپنے حقوق کے دفاع کے تمام وسائل موجود ہیں، مسلمانوں کی آبادی بہت بڑی ہے۔ ان کے پاس طاقت بھی ہے اور عظیم حکومت بھی، ان میں نمایاں ہستیاں اور روحانی سرمائے سے مالا مال شخصیات ہیں، جو لوگوں میں توسیع پسندوں کے سامنے ڈٹ جانے کا حوصلہ و جذبہ پیدا کرتی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قرآن وعترت فاونڈیشن کے مؤسس حجت الاسلام والمسلمین  مولانا سید شمع محمد رضوی نے کہا کہ جہاں دنیا کے ہر گوشہ و کنار میں ہفتہ وحدت کے پروگرام کا انعقاد ہے وہیں حوزہ علمیہ آیت اللہ خامنہ ای،بہار،ہندوستان میں بھی عالی شان جشن کا اہتمام کیا گیا ہے۔

مولانا موصوف نے کہا کہ اتحاد کا معنی و مفہوم بہت آسان اور واضح ہے، اس سے مراد ہے مسلمان فرقوں کا باہمی تعاون اور آپس میں ٹکراؤ اور تنازعے سے گریز، اتحاد بین المسلمین سے مراد یہ ہے کہ ایک دوسرے کی نفی نہ کریں، ایک دوسرے کے خلاف دشمن کی مدد نہ کریں اور نہ آپس میں ایک دوسرے پر ظالمانہ انداز میں تسلط قائم کریں ۔ مسلمان قوموں کے درمیان اتحاد کا مفہوم یہ ہے کہ عالم اسلام سے متعلق مسائل کے سلسلے میں ایک دوسرے کی مدد کریں اور ان قوموں کے درمیان پائے جانے والے ایک دوسرے کے سرمائے اور دولت کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں ،

آپ نے مزید کہا کہ امت مسلمہ کے پاس اپنے وجود اور اپنے حقوق کے دفاع کے تمام وسائل موجود ہیں ، مسلمانوں کی آبادی بہت بڑی ہے ۔ ان کے پاس طاقت بھی ہے اور عظیم حکومت بھی، ان میں نمایاں ہستیاں اور روحانی سرمائے سے مالا مال شخصیات ہیں، جو لوگوں میں توسیع پسندوں کے سامنے ڈٹ جانے کا حوصلہ و جذبہ پیدا کرتی ہیں۔

مولانا شمع محمد رضوی نے دنیا کے مفکروں کو دعوت فکر و عمل دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے پاس قدیم تہذیب و تمدن ہے، جو دنیا میں کم نظیر ہے، ان کے پاس لا محدود وسائل ہیں، بنابریں صلاحیت کے اعتبار سے مسلمان اپنے دفاع پر قادر ہیں لہذا عالم اسلام کو آج اپنے عزت و وقار کے لئے قدم بڑھانا چاہئے، اور خود میں دینی جذبہ اللہ کی ذات پر توکل اور اسکی مدد سے کوشش کرنا چاہئے ،کیونکہ خداوند عالم نے بندوں کو آواز دی ہے تمہاری کوشش کامیاب ہونے والی ہے،یہ وعدہ الہی ہے، سورہ حج میں ارشاد ہوایہ حتمی وعدہ الہی ہے کہ "(اللہ اس کی مدد کرے گا جو اللہ کی نصرت کرے گا)لہذااضروری ہے اس وعدے پر یقین کامل کے ساتھ میدان عمل میں قدم رکھیں۔ 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .