۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
حوزہ علمیہ آیت اللہ خامنہ ای

حوزہ/ قرآن وعترت فاونڈیشن کے مؤسس حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید شمع محمد رضوی نے کہا کہ اہل تسنن اور اہل تشیع کے درمیان اتحاد امام خمینیؒ کی کاوش کا ثمرہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قرآن وعترت فاؤنڈیشن کے مؤسس حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید شمع محمد رضوی نے کہا کہ اہل تسنن اور اہل تشیع کے درمیان اتحاد امام خمینیؒ کی کاوش کا ثمرہ ہے،آپ نے مزید کہا کہ حوزہ علمیہ آیت اللہ خامنہ ای،بھیک پور،بہار،ہندوستان میں اپنی شان کا انوکھا پروگرام ہفتہ وحدت کے عنوان سے منایا جارہاہے۔ اس پروگرام کا سلسلہ جاری ہے اور آج یہ پہلا پروگرام اس حوزہ علمیہ میں ایک عظیم الشان جشن کے ساتھ ہوا۔ جسمیں تلاوت اور نظامت کے علاوہ شعراء کرام نے دئیے گئے مصرعہ طرح پر اپنے بہترین کلام کو پیش کیا۔

اشعار کو پیش کرنے والوں میں، محترم اقبال حسین ایڈوکیٹ،جناب آصف عباس،فیضان علی اورمحترم انتظارحسین رضوی تھے،جبکہ تقریر کرنے والوں میں حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید معراج مہدی رضوی وغیرہ شامل تھے۔ اس مبارک پروگرام میں مصرعہ طرح "ہفتہ وحدت کو مل جل کر منانا چاہیے، قافیہ منانا" بھی دیا گیا تھا۔

مولانا موصوف نے کہا کہ یقینا امام خمینیؒ ہمیشہ کوشاں تھے کہ ظلم کا خاتمہ عدالت اور سچائی کا بول بالا ہو، اسی سبب آپ امام خمینیؒ نے اپنے فعل سے ان الفاظ کو حقیقت میں بدلا اور رحمتِ دو عالم سیدالانبیا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش کی تاریخ ١٢سے ١٧ربیع الاول کو بطور ہفتہ وحدت منانے کا اعلان کیا۔ یعنی ایک معمولی سے عددی اختلاف کو آپ نے نہایت دانشمندی سے وحدت میں تبدیل کر دیا۔ یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ شیعہ سنی وحدت امام خمینیؒ کی کاوش کا ثمر ہے،آپ کے دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد رہبر انقلاب اسلامی ایران سید علی خامنہ ای نے شیعہ سنی اتحاد کی عملی کوشش کو جاری رکھا اور اس حوالے سے کئی اہم بیانات دیے۔                                     

رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کو انسانیت کے تکامل کا باعث قرار دیا ہے، آپ کے نزدیک رحمت اللعالمین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ اقدس وہ مرکز ہے جس سے ہر مسلمان بلاتعصب و اختلاف جڑا ہوا ہے۔ اسی سبب امام خمینیؒ نے لوگوں کواس طرف متوجہ کیا اور آج پوری دنیا میں اتحاد کا نعرہ بلند ہے اور مل جل کر حضرت ختمی مرتبت (ص) کی ولادت کے موقع پر جشن منایا کرتے ہیں۔

اب سیاستدانوں اور حکمرانوں اور اس کے بعد عالمِ اسلام کے دانشوروں علمائے دین اور روشن ضمیر حضرات، اہلِ قلم، شاعروں اور ادیبوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو ان چیزوں سے آگاہ کریں اور ساتھ ساتھ انہیں اللہ کی مضبوط و اعتصموا بحبل اللہ جمیعا۔ یعنی سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہنا چاہیئے ،اللہ کی رسی کو تو ایک ایک ہو کر بھی پکڑا جاسکتا ہے لیکن قرآن کا حکم ہے، سب مل کر اس رسی کو پکڑو اور اختلاف نہ پیدا نہ کرو۔ یعنی خدا کی رسی کو پکڑنےکےلئے بھی اتحاد کی دعوت دی گئی ہےچہ لیکن افسوس بعض توخدا کی رسی تھامنا چاہتے ہوں اور بعض شیطان کی رسی کے پیچھےہیں۔ اگر خدا کی رسی کو پکڑنا چاہتے ہیں تو یہاں بھی سب ملجلکر اسے تھا میں اور ہمدردی و الفت کا مظاہرہ کریں۔

اتحاد!عالمِ اسلام کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے،اتحاد بین المسلمین امام خمینیؒ  کےفرامین اورکاوشیں ہمارےلئے نمونہ عمل ہیں جسکی قدردانی نہایت ضروری ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .