۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا شمع محمد رضوی

حوزہ/ موسس حوزہ علمیہ آیت اللہ خامنہ ای،بھیک پور،بہار نے کہا کہ ہر دور میں عالم انسانیت کی مشکلات کا حل بھائی چارگی میں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہرسال کی طرح اس سال بھی ۱۲ربیع الاول سے ہفتہ وحدت کا پروگرام سرزمین بہار،میں حوزہ علمیہ آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے اس سال بھی بڑے شان سے منایا گیا، جسمیں مقالہ خوانی،تقاریریں اور بزم شعر خوانی کا ایک بڑا پروگرام منعقد کیا گیا، جسمیں بہار کے شعرائے کے علاوہ ہندوستان کے معتبر شعرائے کرام نے شرکت کی۔

حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید شمع محمد رضوی موسس حوزہ علمیہ آیت اللہ خامنہ ای،بھیک پور،بہار، ہندوستان نے ایام مبارک اور حوزہ کی جانب سے ہونے والا ہفتہ وحدت کے پروگرام کے سلسلے سے کہا کہ ہر دور میں عالم انسانیت کی مشکلات کا حل بھائی چارگی میں ہے،وہ لوگ کتنے خوش نصیب ہیں جو حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وآلہ و سلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے موقع پر دل و جان سے قربان ہوا کرتے ہیں اور اپنے جسم و جان مال و دولت کو اس راہ میں قربان کیا کرتے ہیں، یقینا یہ حوصلہ سبھی کو حضرت خدیجہ س سے ملا جنہوں نے اپنا سارا سرمایہ رسول اسلام (ص) پر ایمان لاکر دین کے حوالے کیا جو آج دین اسلام حضرت خدیجہ (س) کی مرہون منت ہے، امام خمینی ؒ کے دلوں میں حضرت خدیجہ (س) کا حوصلہ آیا جنہوں نے نہایت جانفشانی کے ساتھ عظیم حکومت کی تاسیس کے بعد اہم کارنامے انجام دیے جسمیں سے ایک ہفتہ وحدت کا پروگرام ہے،امام خمینیؒ کا عرفانی فیصلہ ’’ہفتۂ وحدت‘‘کی مناسبت سے ہر دور کی ترقی پرگامزن ہے،اس بیداری اور اتحاد کو امام خمینیؒ کے جیالوں نے زندہ رکھا اور دشمن کی چالوں کو ناکام کرنے میں انتھک کوشیشیں کی ہیں، کیوں نہ ہو اسلئے رہبرکبیرامام خمینیؒ نے اپنی توانیاں رہبر معظم حضرت آیت اللہ خامنہ ای مدظلہ العالی کی شکل میں جامعہ میں پیش کیں،،تو ایسے میں امام خمینیؒ کے ہرشیدائی کو لبیک یاخامنہ ای کہتے ہوئے اس مشن کوآگے بڑھاناہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور یہ کب ہوگا؟ اس وقت ہوگا جب اپنی انا کو قربان کرنا ہوگا اور ذاتی مفاد سے منھ موڑ کر انسانیت کے معیار پر تمام اختلافات کو دفن کرنا ہوگا کیونکہ زندگی کا لطف یہی ہے کہ دینی مفاد کے لئے توحید کی خاطر ہر لحظہ بیداری اور جزئی مسایل سے بے رخی اختیار کرنا۔

منعقدہ جشن سے مقررین نے کہا کہ یہ دعوت اتحاد ووحدت کوئی آسان راستہ نہیں ہے بلکہ خون پسینہ ایک کرناپڑتاہے ذراتاریخ پر نظر توکریں کہ محمدوآل محمدنے اسی اتحاد و اخوت کی خاطر کتنے مصایب کا سامنا کرنا پڑا، اذیتیں برداشت کرنی پڑیں، خاردار راہوں میں قدم رکھنا پڑا حق سے محرومی برداشت کی، لیکن عالم اسلام کے شیرازہ کو بکھرنے سے بچا لیا اور اسی کی تاکید کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد ذرا دقت تو کیجئے کہ کس نے اپنے مفید مشورے دے کر اسلامی وحدت کی نئی تاریخ رقم کی؟ لہذا محمد و آل محمد (ص) نے جو اثاثہ ہمارے لئے چھوڑا ہے اس پر صحیح معنوں میں عمل کرنا ہمارے لئے بھلائی اورنجات کاباعث ہے۔

آیئے امام خمینیؒ سے ملجلکر کہیں کہ آپکی محنت راس آئی کہ آج دنیا میں اس شان سے ہفتہ وحدت کاپروگرام منایاجارہاہے ،جسے دیکھوکوئی پرچم لگارہاہے کوئی مٹھایاں تقسیم کرہاہے توکبھی اخبار میں ہفتہ وحدت کی سرخی سے فعالیت میں مشغول ہے،،دن کودن نہیں سمجھا رات کو رات نہیں سمجھا،کتنی خوشی کی بات ہے اس خوشی کومنانے کا اعلان کرتے ہوئے عالم سمیت تمام لوگ مبارکبادی پیش کررہے ہیں۔

کوئی مفکر کہتا ہےحکم قرآنی اور سنت خاتم النبین کا تقاضا ہے کہ امت محمدی کی وحدت اور اتحاد کے لئے کام کیا جائے اور موجودہ پرفتن اور سنگین حالات میں پیغمبر گرامی کی سیرت سے درس لیتے ہوئے باہمی اختلافات اور فروعی و جزوی مسائل کے حل کے لئے امن‘محبت‘رواداری‘تحمل اور برداشت کا راستہ اختیار کیا جائے تاکہ امت مسلمہ میں مسلکی تفریق و اختلافات کے خاتمے،امن و آشتی کے فروغ کا راستہ اپنا کر ہم خالق کائنات اور منجی بشریت‘رحمت اللعالمین کی خوشنودی حاصل کرسکیں،اور خاتم المرسلینص اور حضرت امام جعفر صادق ؑکے میلاد کےلئےجشن منانے کے لئے سبھی سیرت محمد و آل محمد (ص) کی فرامین پر عمل کرے اور اپنی انفرادی‘اجتماعی‘روحانی‘دینی و دنیاوی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے حضور اکرم (ص) کے اسوہ حسنہ کو نمونہ عمل قرار دے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .