۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
مولانا شمع محمد رضوی

حوزہ/ رہبر کبیر امام خمینیؒ نے اپنی توانیاں رہبر معظم حضرت آیت اللہ خامنہ ای مدظلہ العالی کی شکل میں جامعہ میں پیش کیں،تو ایسے میں امام خمینیؒ کے ہر شیدائی کو لبیک یاخامنہ ای کہتے ہوئے اس مشن کو آگے بڑھاناہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید شمع محمد رضوی مؤسس حوزہ علمیہ آیت اللہ خامنہ ای،بھیک پور،بہار،ہندوستان نے ایام مبارک اور حوزہ میں ہونے والا "ہفتہ وحدت" کے چوتھے دن کے پروگرام کے سلسلے سے کہا کہ ہر دور میں عالم انسانیت کی مشکلات کا حل بھائی چارگی میں ہے،وہ لوگ کتنے خوش نصیب ہیں جو حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وآلہ و سلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت با سعادت  کے موقع پر دل و جان سے قربان ہوا کرتے ہیں اور اپنے جسم و جان مال و دولت کو اس راہ میں قربان کیا کرتے ہیں،یقینا یہ حوصلہ سبھی کو حضرت خدیجہ س سے ملا جنہوں نے اپنا سارا سرمایہ رسول اسلام (ص) پر ایمان لاکر دین کے حوالے کیا جو آج دین اسلام حضرت خدیجہسکی مرہون منت ہے۔

قوم و ملت کی مشکلات اتحاد اور ہمیشہ متحدہونے سے دورہوگی، مولانا شمع محمد رضوی

انہوں نے کہا کہ  امام خمینی ؒ کے دلوں میں حضرت خدیجہس کاحوصلہ آیاجنہوں نے نہایت جانفشانی کے ساتھ عظیم حکومت کی تاسیس کے بعد اہم کارنامے انجام دیے جسمیں سے ایک ہفتہ وحدت کاپروگرام ہے،امام خمینیؒ کا عرفانی فیصلہ ’’ہفتۂ وحدت‘‘کی مناسبت سے  ہر دور کی ترقی پرگامزن ہے،اس بیداری اور اتحاد کوامام خمینیؒ کے جیالوں نے زندہ رکھا اور دشمن کی چالوں کو ناکام کرنےمیں انتھک کوشیشیں کی ہیں ،کیوں نہ ہو اسلئے رہبر کبیر امام خمینیؒ نے اپنی توانیاں رہبر معظم حضرت آیت اللہ خامنہ ای مدظلہ العالی کی شکل میں جامعہ میں پیش کیں،تو ایسے میں امام خمینیؒ کے ہر شیدائی کو لبیک یاخامنہ ای کہتے ہوئے اس مشن کو آگے بڑھانا ہوگا۔

قوم و ملت کی مشکلات اتحاد اور ہمیشہ متحدہونے سے دورہوگی، مولانا شمع محمد رضوی

اور یہ کب ہوگا؟ اس وقت ہوگا جب اپنی انا کو قربان کرنا ہوگا اور ذاتی مفاد سے منھ موڑکر انسانیت کے معیار پر تمام اختلافات کو دفن کرنا ہوگا کیونکہ زندگی کا لطف یہی ہے کہ دینی مفاد کے لئے توحید کی خاطرہرلحظہ بیداری اورجزئی مسایل سے بے رخی اختیار کرنا۔

مقررین نے کہا کہ یہ دعوت اتحاد و وحدت کوئی آسان راستہ نہیں ہے بلکہ خون پسینہ ایک کرناپڑتاہے ذراتاریخ پر نظر تو کریں کہ کہ محمد و آل محمد نے  اسی اتحاد و اخوت کی خاطر  کتنے مصایب کا سامنا کرنا پڑا،اذیتیں برداشت کرنی پڑیں، خاردار راہوں میں قدم رکھنا پڑا حق سے محرومی برداشت کی، لیکن عالم اسلام کے شیرازہ کو بکھرنے سے بچا لیا اور اسی کی تاکید کی،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد ذرا دقت تو کیجئے کہ کس نے اپنے مفید مشورے دے کر اسلامی وحدت کی نئی تاریخ رقم کی؟ لہذا محمد و آل محمد (ص) نےجو اثاثہ ہمارے لئے چھوڑا ہے اس پر صحیح معنوں میں عمل کرنا ہمارے لئے بھلائی اور نجات کا باعث ہے۔   

انہوں نے کہا کہ آیئے امام خمینیؒ سے ملجلکر کہیں کہ آپکی محنت راس آئی کہ آج دنیامیں منحوس بیماری آنے کے بعد بھی بڑے ہی شان سے ہفتہ وحدت کا پروگرام منایا جارہا ہے ،جسے دیکھو کوئی پرچم لگارہا ہے کوئی مٹھایاں تقسیم کرہاہے توکبھی اخبار میں ہفتہ وحدت کی سرخی سے فعالیت میں مشغول ہے، دن کو دن نہیں سمجھا رات کو رات نہیں سمجھا،کتنی خوشی کی بات ہے اس خوشی کو منانے کا اعلان کرتے ہوئے اسلامیان عالم سمیت تمام لوگ مبارکبادی پیش کر رہے ہیں۔

قوم و ملت کی مشکلات اتحاد اور ہمیشہ متحدہونے سے دورہوگی، مولانا شمع محمد رضوی

کوئی مفکر کہتا ہے حکم قرآنی اور سنت خاتم النبین کا تقاضا ہے کہ امت محمدی کی وحدت اور اتحاد کے لئے کام کیا جائے اور موجودہ پرفتن اور سنگین حالات میں پیغمبر گرامی کی سیرت سے درس لیتے ہوئے باہمی اختلافات اور فروعی و جزوی مسائل کے حل کے لئے امن‘محبت‘رواداری‘تحمل اور برداشت کا راستہ اختیار کیا جائے تاکہ امت مسلمہ میں مسلکی تفریق و اختلافات کے خاتمے،امن و آشتی کے فروغ کا راستہ اپنا کر ہم خالق کائنات اور منجی بشریت‘رحمت اللعالمین کی خوشنودی حاصل کرسکیں،اور خاتم المرسلین (ص) اور حضرت امام جعفر صادق ؑ کے میلاد کے لئےجشن منانے کےلئے سبھی سیرت  محمد وآل محمد صکی فرامین پر عمل کرے اور اپنی انفرادی‘اجتماعی‘روحانی‘ دینی و دنیاوی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے حضور اکرم (ص) کے اسوہ حسنہ کو نمونہ عمل قرار دے،تعلیمات قرآنی کے لئے ہمیں سیرت رسول اکرم (ص) سے استفادہ کرنا ہوگا کیونکہ جولوگ انکی تعلیمات پر عمل پیرا نہیں ہیں وہ مسلسل مصائب و آلام میں مبتلا ہیں دوستوں اورعزیزوں ایسا کرجایئے کہ جس سے لوگ آیڈیل بناسکیں اور روز بروز معاشرہ کمال کی منزل کو پاتا رہے۔

آخر میں کہا کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلماور نواسہ ِرسولسے محبت کا یہ تقاضا ہے کہ ان کی خوشیوں میں خوشیاں منائی جائیں اور انکے غم کے ایام میں غمگین ہو کر ان سے مودت کا اظہار کیا جائے۔                                         

تبصرہ ارسال

You are replying to: .