حوزہ نیوز ایجنسی । 17ربیع الاول حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کے موقع پر مجمع طلاب شگر مقیم قم کے شعبۂ تحقیق کی جانب سے 50سے زائدکالمز،مضامین،ترجمے،مقالات اور تبصرہ کتب کامجموعہ پی ڈی ایف فائل کی صورت میں تمام عاشقان رسول(ص)کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔
مجمع طلاب شگر کے شعبۂ تحقیق کے سربراہ حجۃ الاسلام مولانا سکندر علی بہشتی نے اس مجموعے کی جمع آوری کے بارے میں تاثرات کا اظہار اور مقالہ نگار حضرات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبر ختمی مرتبت کائنات کی افضل ترین ہستی ہیں۔آپ قیامت تک کے لئے ایک عالمگیر و آفاقی نمونہ عمل اور آپ کی سیرت طیبہ سعادت اور نجات کا واحد راستہ ہے۔
قرآن کریم قلب پیغمبر ص پر نازل ہوا اور آپ نے اس پر عمل کر کے دکھایا۔ آپ ص کی سنت(قول،فعل وتقریر) دراصل قرآن کی تفسیر،تشریح اور وضاحت ہے۔
پیغمبر ص کی سیرت نگاری کے حوالے سے سیرت نگاروں نے اپنے اپنے عہد کے مطابق گرانقدر خدمات انجام دی ہیں۔دوسری طرف دشمنان اسلام بھی مختلف حربوں کو استعمال کر کے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ کی توہین وتخریب کی کوششیں کر رہے ہیں۔
پیغمبر ص اخوت، علم، شعور، بھائی چارے، مساوات، امن،محبت،آزادی،عدالت،حقوق بشر اور حقوق خواتین کے داعی ہیں،یعنی سیرت نبوی میں تمام انسانی اقدار بدرجہ اتم موجود ہیں۔رسول اکرم ﷺ نے ریاست مدینہ میں ایک الہی اور فلاحی حکومت کی عظیم مثال قائم کی، اجتماعی روابط کی تنظیم کی بنیاد انسانی اصولوں کی بنیاد پر رکھی اور اخوت وبھائی چارے پر مبنی ایک اسلامی معاشرے سے دنیا کوروشناس کرایا۔
آج سائنس وٹیکنالوجی کا دور ہے جس سے اطلاعات کا تبادلہ اور حق رسانی کا کام انتہائی آسان ہوگیا ہے۔
یہ میدان انہی لوگوں کا ہے کہ جن کے پاس اپنا پیغام پہنچانے کا سلیقہ، محکم ومضبوط فکر کے ساتھ موجود ہے.
آج ساری دنیا ایک آئیڈیل، نمونہ عمل اور کامل انسان کی تلاش میں ہے۔انسان کی زندگی کا انفرادی پہلو ہو یا اجتماعی،گھریلو زندگی ہویا معاشرتی الغرض زندگی کے تمام پہلووں کے اعتبار سے پیغمبر اسلام ص ایک کامل نمونہ ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ کی سیرت طیبہ کی روشنی میں انسانی مسائل کا حل تلاش کیا جائے۔اس سلسلے میں پہلی ذمہ داری اہل قلم اور محققین کی بنتی ہے۔
آپ ص کی سیرت کے بکھرے ہوئے علمی، فکری، تاریخی اور اخلاقی زاویوں کی جمع آوری، نیز سیرت نبوی پر موجود محققین کی کتب، آثار ،تحقیقات اور خدمات سے دیگر افراد اور معاشرے کو آگاہ کرنا اور پراگندہ تحریروں کو منظم شکل میں مرتب کرنا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
چنانچہ پیغمبر اکرم کی ولادت باسعادت اور ہفتہ وحدت کی مناسبت سے ہم نے مختلف اہل قلم،محقق،اسکالرز اور دینی طلباء سے یہ گزارش کی تھی کہ وہ پیغمبر اکرم ص کی زندگی کے کسی بھی پہلو پر کوئی کالم،مضمون،مقالہ،ترجمہ یا تبصرہ ہمیں ارسال کریں۔
ہمیں اس بات کی انتہائی خوشی ہے کہ اکثر احباب نے اس سلسلے کو سراہتے ہوئے دو ہفتے سے کم مدت میں پیغمبر اکرم سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے ہمیں اپنے کالمز،مضامین اور مقالات ارسال کر دیئے۔
ہم معترف ہیں کہ قلت وقت،ماہر افراد کی کمی، وسائل کی عدم فراہمی اور دیگر متعدد اسباب کے میسر نہ ہونے کے باعث ہم اس معیار کا کام نہیں کر سکے جو ہمارے پیش نظر تھا۔نقائص کے اعتراف کے ساتھ ساتھ یہ خوشخبری بھی آپ کو دی جاتی ہے کہ اس کتاب میں سیرت النبی ص کے حوالے سے ایران ،عراق اور پاکستان کے ممتاز اہل قلم حضرات کی نگارشات آپ کو پڑھنے کیلئے ملیں گی۔ اس میں جو بھی کمی بیشی رہ گئی ہے وہ بندہ حقیر کی تقصیر ہے اور جو بھی خوبی اور خوبصورتی ہے تو یہ ختم النبیین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نگاہ کرم اور اہل قلم حضرات کے خلوص کا باعث ہے۔
امید ہے صاحبان علم و فکر اور اسلامی تبلیغ سے مربوط شخصیات اپنی آراء وتجاویز کے ذریعے اس مجموعے کو مزید بہتر بنانے کے لئے اپنی علمی نقد اور تجاویز و آراء سے نوازیں گے۔ ہم ان تمام اہل قلم حضرات کےانتہائی شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا خاص طور پر برادر نذر حافی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر کتاب کے مسودے کا مطالعہ کیا اور اپنی مفید آراء و تجاویز کے ساتھ ساتھ اپنے گرانقدار تاثرات سے بھی بہرہ مند کیا۔
ہم آج پیغمبر ص کی شخصیت کے بارے میں برنارڈ شا کے اس جملے پر اپنے تاثرات کااختتام کرتے ہیں کہ ’’میں یہ پیشن گوئی کرتا ہوں اور ابھی سے اس کے آثار نظر آنے لگے ہیں کہ محمد ص کا دین مستقبل کے یورپ کے لئے قابل قبول ہوجائے گا۔ میرے خیال میں اگر ان جیسا کوئی انسان دنیا کا حاکم ہوجائے تو وہ دنیا کے مسائل اور مشکلات کو حل کرنے میں اس طرح کامیاب ہو جائے گا کہ صلح اور سعادت کے سلسلے میں انسان کی تمنا پوری ہوجائے گی۔
والسلام مع الاکرام
مجموعۂ مقالہ جات کی پی ڈی ایف فائل کو حاصل کرنے کے لئے لینک پر کلک کیجئے۔