۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
علم

حوزہ/ بی جے پی لیڈر کی بد تمیزی اور کانگریس لیڈر کی نادانی پر بھڑکے اثر فاونڈیشن کے صدر شوکت بھارتی نے کہا کہ بی جے پی اور کانگریس کے لیڈران کی محرم اور علم کے بارے میں دیئے گئے توہین آمیز بیان اور وائرل پوسٹ سے امام حسین (ع) کے چاہنے والوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کانگریس پارٹی کے نشان ہاتھ کے پنجے کو علم کے اسلامی نشان پنجے سے تشبیہ دیکر بی جے پی کے لیڈر نے تو اپنی گستاخی کا ثبوت دے ہی دیا تھا۔۔مگر اسکے بعد کانگریس کی جانب سے دیے گئے بیہودہ بیان نے بطور خاص ملک کی شیعہ برادری کو برہم کیا ہے اور امام حسینؑ کے چاہنے والوں کے دلوں کو چوٹ پہنچائی ہے۔

اس سلسلہ میں اثر فاونڈیشن کے قومی صدر شوکت بھارتی نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے دونوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی مانگ کی ۔انھوں نے کہا ہے کہ "ملکا ارجن کھڑگے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بقرعید میں بچے گیں تو محرم میں ناچیں گیں"کھڑ گے" کے بیان نے امام حسین کے چاہنے والوں سخت تکلیف پہنچائی ہے "کھڑ گے" کو یہ اچھی طرح سے سمجھ لینا چاہیے کی محرم ایک اسلامی غم کا مہینہ ہے اور اس مہینے میں ہی یزیدی دہشت گردوں نے محمد صاحب کے نواسے امام حسین اور انکے بہتّر ساتھیوں کو جسمیں چھوٹے چھوٹے معصوم بچّے بھی تھے بے جرم و خطاء تین دن کا بھوکا پیاسا شہید کر ڈالا تھا اس لیے امام حسین کے چاہنے والے ہر سال محرم کے مہینے میں غم مناتے ہیں، ناچتے اور خوشیاں نہیں مناتے اور یہ بات ساری دنیا جانتی ہے، انسانیت کا بھی یہی تقاضا ہے کی مظلوموں اور بے گناہوں کی شہادت پر ناچنا اور گانا فعل شیطانی ہے، عقل مندی نہیں ہے ۔

علم کے پنجے اور محرم کی توہین برداشت نہیں؛ شوکت بھارتی

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کسی گہری سازش کا حصہ ہے ملک کی ایک بڑی اور ذمےدار پارٹی کے صدر بننے کے دعویدار کو اس طرح کی بیوقوفی سے بچنا چاہیے اور امام حسین کے چاہنے والوں سے فوراً معافی مانگنی چاہیے۔کسی بھی شخص یا تنظیم کو دنیا بھر میں پھیلے ہوئے امام حسین کے چاہنے والوں کے جذبات مجروح کرنے کا حق نہیں ہے اس لیے ہر کسی کو بہت سوچ سمجھ کر ہی بیان دینا چاہیے۔۔ ملکآ ارجن کھڑگے نے کانگریسی صدر کے امیدوار کی حیثیت سے جو" محرم میں ناچنے کی بات کی ہے" انکےاس بیان سے دنیا بھر میں پائے جانے والے امام حسینؑ کے چاہنے والوں کو ٹھیس پہنچی ہے،اپنے آپ کو مہاتما گاندھی کا ماننے والا کہنے والے اس کانگریسی کو تھوڑا سا مہاتما گاندھی کو ہی پڑھ لینا چاہیے کی اُنہوں نے محرم اور امام حسینؑ کے بارے میں کیا کہا ہے دنیا کا ہر حکمران غم کے مہینے محرم میں امام حسین علیہِ اسلام کو خراج عقیدت پیش کرتا ہےاور ناچنے گانے کی بات نہیں کرتا۔ ملک کی بڑی اور ذمےدار پارٹی کے صدر کے دعویدار نے جو امام حسینؑ کے چاہنے والوں کو جو تکلیف پہچانی ہے اسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے انہیں اپنے بیہودہ بیان پر فوراً معافی مانگنا چائیے۔۔

شوکت بھارتی نے کہا : اسی سے ملتا جلتا ایک اور معاملہ ہے جس نے بھی امام حسینؑ کے چاہنے والوں کےمذہبی جذبات مجروح کیے ہیں۔ وہ یہ ہے کہ BJP کے ایک لیڈر نے اپنی ایک پوسٹ میں ہمارے مقدس نشان علم کی پنجے کو سیاسی پارٹی کے نشان پنجےسے جوڑ کر امام حسین کے چاہنے والوں کے جذبات مجروح کیے ہیں۔ سرکار کوایسے شخص کے خلاف سخت کارروائی کرنا چاہیے اور کسی کو یہ حق نہیں دینا چائیے کی وہ اپنی سیاسی پارٹی کو زیر کرنے کے لیے کسی قوم یا مذہب کے جذبات مجروح کرے۔سب جانتے ہیں کہ محرم کے دنوں میں ہندوستان کے گلی کونچو سے لے کر دنیا بھر میں محرم کے جلوسوں میں آگے آگے ایک نشان چلتا ہے جسے علم کہتے ہیں۔۔ علم ایک کپڑے سے ڈھکے ہوئے لمبے بانس کے اُوپر لگے ہوئے ہاتھ کے پنجے اور اسمیں لپٹی ہوئی چھوٹی سی پانی کی مشک کے سمبل کو کہتے ہیں جسے محرم کے جلوس میں اٹھا کر آگے آگے چلتے ہیں اور اس علم کو دکھا کر ماتم دار یہ پیغام دیتے ہیں کی 1400 سال پرانی اُس دہشت گردی کو جسمیں محمد صاحب کے نواسے امام حسین اور انکے گھر والوں اور ساتھیوں کو شہید کر دیا گیا تھا۔ اُن بھوکے پیاسے بہتر ساتھیوں کے کمانڈر کا نام عبّاس تھا جو بچوں کی پیاس بجھانے کے لیے نہر سے پانی لے کر واپس آ رہے تھے اور یزیدی دہشت گردوں نے انکے دونوں ہاتھوں کو کاٹ کر انہیں شہید کر دیا تھا۔

انہوں نے کہا: یہی وجہ ہے کی امام حسینؑ کے چاہنے والے اس کٹے ہوئےہاتھ کے پنجے کو ایک نشان کی شکل میں علم بنا کر اٹھا تے ہیں اور کربلا کے شہید حضرت عباسؑ کو یاد کرتے ہیں۔۔ امام حسینؑ کے چاہنے والے اس علم سے بے پناہ عقیدت رہتے ہیں۔جن لوگوں نے حضرت عباسؑ کے علم کے پنجے کو کانگریس پارٹی کے پنجے سے جوڑ کر اپنی پوسٹ کو وائرل کر کے امام حسین کے چاہنے والوں کی مذہبی جذبات مجروح کیے ہے اور انہیں چوٹ پہنچائی ہے سرکار کو اسکے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنی چاہیے ۔"

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .