حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اس عظیم الشان کانفرنس میں پاکستان کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کے مرکزی قائدین اور علماءکرام ومشائخ عظام سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔
وحدت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ وحدت قرآنی سٹریٹیجی ہے وحدت کا مشن جہاد کبیر ہے اگر ہم اکھٹے ہو جائیں اور ایک وحدت کی لڑی میں پرو لیں تو ہم باقی ممالک کے لئے بھی نمونہ عمل بن جائیں گے۔ وحدت اور نظم کا اندازہ آپ ایسٹ انڈیا کمپنی سے لگائیں کہ وہ ایک چھوٹی کمپنی تھی لیکن وحدت اور نظم کے ساتھ برصغیر پر قبضہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ خلافت عثمانیہ کا ٹوٹنا مسلمانوں کے اختلافات کا نتیجہ تھا دشمن ہمیں زندگی کے ہر شعبے میں کمزور کر رہا ہے امریکہ ہمارا دوست نہیں جس جس ملک کو ہمارے ایٹمی اثاثوں سے تکلیف ہے وہ ہمارا دوست نہیں جو ہم پر پاپندیاں لگا رہا ہے وہ بھی ہمارا دوست نہیں ہے۔ امریکہ اسرائیل ہندوستان ہمارا دوست نہیں ہے اس ملک کا بچہ بچہ نعرہ لگا رہا ہے امریکہ کا جو یارہے غدار ہے غدار ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کہا کہ اس وقت سیلاب سے ملک کے بیشتر علاقے مصیبت سے دوچار ہیں سندھ کی صورتحال میں خود دیکھ کر آیا ہوں حکومت کہیں نظر نہیں آئی حکومت نے عوام کو سیلاب کی تباہ کارویوں کے درمیاں تنہا چھوڑ دیا ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے تمام مسلمانوں کے لئے کہ عشق پیغمبر اکرم وحدت مرکز ہے پیغمبر اکرم کی ذات سے عشق کا تقاضا ہے کہ ہم اسلام دشمن قوتوں کے اسیر نہ ہوں عالم اسلام عالمی استکبار کی سازشوں کا شکار ہے کشمیر و فلسطین اپنے حقوق سے محروم ہے عشق پیغمبر اکرم کانفرنس کا پیغام وحدت امت ہے۔
انہوں نے حال ہی میں پاس ہونے والے ٹرانس جنڈر بل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانس جنڈر ایکٹ کے زریعے مغربی ثقافت کا مسلط کرنا منظور نہیں ہے۔
سابق وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم اور ملی یکجہتی کونسل کو تمام مکاتب فکر کو ایک چھت کے نیچے اکٹھے کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں ہمارا قرآن ایک ہے، ہمارا نبی ایک ہے آپ سب علماء کا فرض ہے کہ گھر گھر وحدت و یگانگت کا پیغام پہنچائیں اس وقت ملک کو بےشمار چینلجز کا سامنا ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےسربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پاکستان میں کئی مسالک موجود ہیں اور ہمیں ایک دوسرے کو احترام کے ساتھ قبول کرنا چاہیے علمی، فقہی اختلاف موجود ہے لیکن ان کو خواص تک ہی رہنے دیں، عوام تک لے کر جائیں گے تو مسائل بڑھیں گے تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات کی نہ حمایت کی تھی اور نہ کریں گے قاتل اور بھیڑیے دوبارہ سامنے آ چکے ہیں لیکن شکست ان کا مقدر ٹھہرے گی۔
انہوں نے مذید کہا کہ کوئی حکمران کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لئے کردار ادا نہیں کر رہا جوبائڈن کے پاکستان کو غیرذمہ دار ایٹمی ملک کہنا اگر درست ہوتا تو آج نہ بھارت موجود ہوتا اور نہ اسرائیل موجود ہوتا، کشمیر اور فلسطین آزاد ہو چکے ہوتے حکمران اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کر کے ہمارے زخموں پر نمک نہ چھڑکیں۔
کانفرنس سے جمیعت علمائے اسلام شیرانی گروپ کے رہنما سینٹر گل نصیب خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امت کے اتحاد کے لئے اچھی تقاریر سے مسئلہ حل نہیں گا آج کے اجتماع میں موجود افراد نے عملی طور پر اتحاد وحدت کا مظاہرہ کیا ہے ہمیں اگر امن سے رہنا ہے تو مسالک کے جذبات اور عقائد کا احترام کرنا ہوگا اللہ، رسول اور قرآن ایک ہے، حلال و حرام کا تصور ایک تو پھر ہم کس بات پر منتشر ہیں۔
کانفرنس سے مجلس وحدت مسلمین کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے لیکن افسوس کے ساتھ ہمارے حکمران امریکہ کے ساتھ تعلقات کے خواہاں ہیں پاکستان کی سرزمین پر جو بائیڈن نے جو الزام لگایا، وہ انتہائی افسوس ناک ہے اگر ہمارے حکمران کمزور نہ ہوتے تو جوبائنڈن کی یہ جرأت نہ ہوتی پاکستان کے تمام شیعہ سنی مسلمان ایک تھے اور ایک ہیں۔
وحدت کانفرنس سے ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہاں آج محبت رسول اکرم نے اکھٹا کیا ہے آج یہاں تمام اسلامی مکاتب کی نمائندگی موجود ہے عدل و انصاف کی حکومت کے قیام کے لئے سب سے پہلے مسلمانوں کے درمیان وحدت ضروری ہے۔
جماعت اہل حرم کے سربراہ مفتی گلزار نعیمی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے نبی نے ایسی تعلیمات دیں ہیں جن سے ہم نے غلط اور صحیح کی پہچان کرنی ہے۔