۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
علامہ شبیر میثمی

حوزہ/ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے پاکستانی جوہری ہتھیاروں سے متعلق امریکی صدر کے غیر ذمہ دارانہ بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال کرنے والا ایک غیر ذمہ دار ملک، کسی دوسرے ملک کو کیسے غیر ذمہ دار قرار دے سکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے کہا ہے کہ امریکی صدر کا پاکستان کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق بیان ناقص معلومات پر مبنی، حقائق کے منافی اور ہرزہ سرائی کے مترادف ہے۔ جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر تنقید کرتے ہوئے ہوئے علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کا کہنا تھا کہ کسی آزاد اور خودمختار ریاست کے متعلق امریکہ کی یہ پہلی ہرزہ سرائی نہیں ہے اور دنیا امریکہ کی سامراجی ذہنیت سے بخوبی آگاہ ہے، لہذا تاریخ کے تناظر میں دنیا اب ایسے امریکی بیان کو سنجیدہ نہیں لیتی۔

علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ خود جو اپنے جوہری ہتھیاروں سے ماضی میں مختلف ممالک پر حملہ زن رہا ہے وہ کس منہ سے وطن عزیز پاکستان کے دفاع کے لئے بنائے گئے جوہری ہتھیاروں کے متعلق غیر ذمہ دارانہ بیان دے سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کو پہلے اپنی جانب سے استعمال کئے جانے والے جوہری ہتھیاروں پر دنیا کے متاثرہ ممالک سے اپنی غیر ذمہ دارانہ حرکات پر معافی مانگنی چاہیے اور پھر ان کے نقصانات کا ازالہ کر کے ہی کسی دوسرے ملک کے جوہری پروگرام کے متعلق لب کشائی کرنی چاہیے کیونکہ بقول انکے جو ملک طاقت کے نشے میں خود جوہری ہتھیاروں کا استعمال کر کے آج بھی جاپان کی آنے والی معذور نسلوں کا ذمہ دار ہو وہ کیسے کسی کو غیر ذمہ دار اور کیسے کسی کے جوہری پروگرام کو غیر محفوظ قرار دے سکتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ وطن عزیز پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے اور وہ امریکہ سمیت دنیا کے تمام ممالک کی طرح اپنے دفاع کا نہ صرف حق رکھتا ہے بلکہ پاک سر زمین کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے والوں سے ملک کی دفاعی اور عوامی قوتیں مل کر نبرد آزما ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔

انہوں کہا کہ دنیا کے امن کے لیے ضروری ہے کہ امریکہ تاریخی حقائق سے سبق حاصل کرے اور اپنے حاشیہ برداروں سمیت دنیا کے امن میں مزید بگاڑ سے باز رہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .