حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائدِ ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے امریکی صدر جو بائںڈن کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو بائیڈن کا بیان اس ادراک اور احساس کا عکاس ہے کہ جوہری پاکستان واقعی استعماری قوتوں اور ان کے حاشیہ برداروں کے مذموم عزائم کے لیے خطرناک اور دنیا میں امن کے لیے تقویت کا باعث ہے۔
امریکی صدر کے بیان پر تبصرے کرتے ہوئے علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ جو بائیڈن کے اس بیان نے ایک بار پھر اس امریکی سامراجی ذہنیت اور روش کو ظاہر کیا ہے کہ امریکہ دنیا کا ٹھیکیدار بن کر ماضی کی طرح اب بھی ہر ملک میں مداخلت سے باز نہیں آیا۔انہوں کہا کہ افسوس ہے امریکہ نے اب تک ماضی کی شکستوں سے سبق نہیں سیکھا اور ایک بار پھر اپنی اسی روش کو دوہراتے ہوئے وہ دنیا کو نئے قضیہ کی جانب بڑھا کر فساد فی الارض کا مرتکب ہونا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سامراجی اور جارح قوتوں کو ان کے مذموم عزائم سے باز رکھنے کے لیے جوہری پاکستان کو خطرناک سمجھنا دنیا کے لیے امن ناگزیر ہے کیونکہ سامراجی و جارح قوتوں کے مذموم عزائم سے انسانی زندگیوں کا تحفظ دراصل خطے اور دنیا کے امن سے مربوط ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح امریکہ سمیت ہر ملک کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اسی طرح وطن عزیز پاکستان کا بھی یہ حق ہے کہ وہ اپنے دفاع کو مظبوط سے مظبوط تر بنائے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جو بائیڈن نے پاکستانی جوہری ہتھیاروں کو بے ترتیب کہہ کر بھی اپنی ناقص معلومات کی تصدیق کی ہے کیونکہ پاکستان کا جوہری سسٹم کنٹرول اور مظبوط ہے اور ایک ذمہ دار ملک کی طرح جوہری پاکستان نے آج تک دنیا کے امن میں جو کردار ادا کیا ہے دنیا اس کی قائل رہی ہے۔ تاہم انہوں نے تاریخی حقیقت کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ جاپان میں پون صدی گزر جانے کے باوجود نسل در نسل چلے آنے والے انسانی معذوری کے آثار دنیا کے امن کے لیے جوہری امریکہ کے خطرناک ہونے کا آج بھی اشتہار پیش کر رہے ہیں۔
انہوں امریکی صدر کو مشورہ دیا کہ اب امریکہ کو دنیا میں ٹھیکیدارانہ مداخلت کی روش ترک کر کے برابری کی بنیاد پر تمام ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرنے چائیے تاکہ دنیا کے معاشروں میں ہم آہنگی اور انسانی دوستی کی کاوشیں پنپ سکیں اور دنیا امن کا گہوارہ بن سکے۔