۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
امریکہ

حوزہ/ اقوام متحدہ میں امریکہ کی سابق سفیر نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بقا کے لئے امریکی حکومت کے طرز عمل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جو بائیڈن کی ایران کے بارے میں پالیسی اور جوہری معاہدے کی طرف واپسی کی بات اسرائیل کے منہ پر طمانچہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کے طور پر خدمات انجام دینے والی نکی ہیلی نے کہا کہ ایران کے حوالے سے بائیڈن کی پالیسی اسرائیل اور واشنگٹن کے عرب حلقوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں جو بائیڈن کے مشرق وسطیٰ کے چار روزہ دورے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایران کے بارے میں بائیڈن کی پالیسی کو امریکہ کے لیے خطرناک قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ ایران روس کو ڈرون فروخت کر رہا ہے اور امریکی فوجیوں پر حملے کر رہا ہے۔ اوربائیڈن ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔

اسی طرح نکی ہیلی نے ٹرمپ حکومت کی جوہری معاہدے سے دستبرداری کی یکطرفہ پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن نے ایران کے معاملے پر قائم رہنے کے بجائے کمزوری دکھائی ہے جب کہ ہمیں طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ جوبائیڈن نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ اگر وہ امریکہ کے صدر بن گئے تو جوہری معاہدے کی طرف واپس آ جائیں گے لیکن آج تک انہوں نے عملی طور پر اس جانب کوئی قدم نہیں اٹھایا اور وہ بھی ڈونالڈ ٹرمپ کی ناکام پالیسیوں پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .