حوزہ نیوز ایجنسی نے "عربی 21" کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ غاصب اسرائیلی حکومت مختلف طریقوں سے ایران، روس اور ترکی کے صدور کی موجودگی میں تہران میں ہونے والے اجلاس پر پوری طرح نظر رکھے ہوئے ہے۔
اسرائیلی فوجی ماہر نیر دووری نے چینل 12 پر کہا: تہران کے اجلاس سے ظاہر ہوا کہ روس کو ایران کی ضرورت ہے، اور مفادات کا یہ تبادلہ اسرائیل کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب کہ ایران امریکی پابندیوں کا جواب دینے کے لیے نئے طریقے تلاش کر رہا ہے۔ یہ مسئلہ اسرائیل کے لیے خوف کا باعث ہے۔
تہران کے اجلاس میں جن سیکورٹی پہلوؤں پر زیادہ توجہ دی گئی، اسرائیلیوں نے اپنی تشویش نہ چھپاتے ہوئے اس کا اظہار کر دیا۔ لیکن تہران اور ماسکو کی قربت اسرائیل کے لیے تشویش کا باعث ہے، خاص طور پر شام کے تنازعے کے مستقبل اور جوہری معاہدے کی طرف بیک وقت واپسی کے حوالے سے، اور اس کے علاوہ، ان دونوں ممالک کے درمیان گذشتہ چند مہینوں میں عسکری میدان میں بھی تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔