حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،تہران یونیورسٹی کے پروفیسر اور فلسطینی امور کے ایک سینئر ماہر نے کہا ہے کہ اسرائیل اسرائیلی حکومت خاص طور پر ایران اور ترکی تعلقات میں کشیدگی پیدا کرنے کے مقصد سے علاقے ناگورنو کاراباخ کے بحران کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔یہ بات سید ہادی برہانی نے آج بروز پیر ارنا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کاراباخ تنازعہ میں اسرائیلی حکومت کے نشانات کے بارے میں کہا کہاس مسئلے میں اسرائیل کو آذربائیجان یا آرمینیا کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ اسرائیلی حکومت سوچ رہی ہے اس کیچڑ زدہ پانی سے مچھلی کو کیسے پکڑ سکتی ہے ۔ میری رائے میں اسرائیل کا ایک مقصد ترکی اور ایران کے تعلقات میں تناؤ پیدا کرنے کے لیے اس بحران سے فائدہ اٹھانے کا خواہاں ہے۔
متحدہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے منصوبے کے بارے میں انہوں نے مزید کہا کہ صہیونی رجیم نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ آشکارا طور پر سمجھوتہ کیا کیونکہ دوسرے اسلامی ممالک کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیں تاکہ عالم اسلام یہ تصور کرسکے کہ اسرائیل پر سیاسی پابندی ختم ہوچکی ہے۔
لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کے جھوٹے الزامات کے بارے میں انہوں نے کہاکہ اسرائیل کا مقصد حزب اللہ اور لبنان میں اس کی مقبولیت پر دباؤ ڈالنا ہے وہ اس تحریک کی عام مقبولیت کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ لیکن حزب اللہ نے ہمیشہ اپنی صحیح اور معقول پالیسی کے ساتھ واقعی اس مغرور اور دعویدار ریاست کو ذلیل کیا ہے۔