حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، تحریک حماس کے نائب صدر خلیل الحیہ نے تعلقات معمول پر لانے کے عمل میں اضافے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی قابض حکومت خطے میں اثر و رسوخ پیدا کرنے کیلئے عرب ممالک کے مابین تعلقات معمول پر لانے کے ذریعے غلط فائدہ اٹھا رہی ہے۔
فلسطینی اپنی سرزمین کی آزادی کے لئے مزاحمت و مقاومت جاری رکھیں گے
انہوں نے لبنان میں عیسائیوں اور مسلمانوں کے مابین "اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خلاف "منعقدہ بین الاقوامی آنلائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا فلسطینی عوام سے خیانت اور پشت پر خنجر مارنے کی مانند ہے اور فلسطین اور اس کے عوام اپنی سرزمین کی آزادی کے لئے اپنی مزاحمت و مقاومت جاری رکھیں گے۔ فلسطین ہرگز شکست اور پسپائی کو قبول نہیں کرتا اور مزاحمت و مقاومت اور عوامی طاقت کے ذریعے قابض حکومت کی مخالفت کرتا رہے گا ۔
تحریک حماس کے سینئر رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی حکومت امت اسلامیہ کے داخلی تنازعات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ، خطے میں قابض حکومت کو وسعت دینے کی کوشش کرتی ہے اور عرب حکمرانوں سے تعلقات معمول پر لاتے ہوئے اسرائیلی قابض حکومت کو جواز پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔
الحیہ نے کہا کہ کچھ عرب حکمرانوں اور اسرائیلی قابض حکومت کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کا کام اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کے سیاستدانوں سمیت امریکہ کو شکست سے بچانے کے لئے کیا جا رہا ہے۔
غاصب صیہونی حکومت، فلسطینی ریاست کے قیام اور مہاجرین کی واپسی نہیں چاہتی ہے
انہوں نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ کچھ ناکام عرب حکمران ،بحران زدہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لاتے ہوئے فلسطین کے معاملے پر اپنی حکمرانی کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں ، کہا کہ غاصب صیہونی حکومت، فلسطینی ریاست کے قیام اور مہاجرین کی واپسی نہیں چاہتی ہے بلکہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ قدس اور مقدس مقامات میں یہودی آبادی کو جاری رکھیں اور مزید جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے ہر چیز کو ہلاک اور تباہ کرتے رہیں۔
تحریک حماس کے نائب صدر نے عرب ممالک کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کی مدد اپنے گذشتہ حکمرانوں کی طرح جاری رکھیں ۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین 13 اگست کو اور پھر بحرین نے 11 ستمبر کو اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کا باقاعدہ طور پر اعلان کیا تھا۔