۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
سید ساجد علی نقوی

حوزہ/ علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ حضرت ابو طالب علیہ السلام نے اعلان رسالت سے لے کر شعب ابی طالب ؑ تک کے تمام مراحل میں خاتم المرسلین (ص) کی سرپرستی کا جو عظیم فریضہ انجام دیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علامہ سید ساجد علی نقوی نے ابو طالب علیہ السلام کے یوم وفات اور اسلام کے لئے عظیم کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت ابو طالب ؑ نے حضور اکرم (ص) کے دفاع وتحفظ کیلئے اپنی زندگی وقف کی۔انہوں نے کہا کہ دعوت حق کی راہ میں رکاوٹوں اور مشکلات کو دور کرنے کیلئے خاتم النبین کے چچا حضرت ابو طالب ؑ نے آگے بڑھ کر نبوت و رسالت کا ساتھ دیا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ پیغمبر گرامی کے عزیز چچا اور مربی امیر المومنین حضرت علی ؑ کے والد گرامی حضرت ابو طالب ؑ نے دین حق کی ترویج و اشاعت کی خاطر جس طرح حضور اکرم کے دفاع اور تحفظ کے لئے اپنی زندگی وقف کررکھی تھی اور بنو ہاشم کے ایک ذمہ دار ترین فرد کی حیثیت سے خانہ کعبہ کے کلید برداراور سقایہ الحجاج کی ذمہ داریاں ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اعلان رسالت سے لے کر شعب ابی طالب ؑ تک کے مراحل میں ختمی مرتبت ‘ خاتم المرسلین کی سرپرستی کا جو عظیم فریضہ انجام دیا وہ اپنی مثال آپ ہے یہی وجہ ہے کہ ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری ؑ اور جناب ابو طالب ؑ کی رحلت کے سال کو نبی رحمت نے ”عام الحزن “ قراردیا اور اپنی دوعزیز ترین ہستیوں کو اپنا محسن و مربی قرار دیتے ہوئے غم و دکھ کا اظہار کیا۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ حضرت ابو طالب ؑ کے مشہور القابات سید العرب‘ شیخ بطحا اور مومن قریش زیادہ مشہور ہیں۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی نے یہ بات حضرت ابو طالب ؑ کے یوم وفات پر اپنے پیغام میں کہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ بعثت رسول اعظم صلی اللہ علیہ والہ و سلم سے قبل انسانیت جس ابتری اور زوال کا شکار تھی انسانی معاشرہ جس خلفشار میں مبتلا تھا قدم قدم پر مفاسد نے ڈیرے ڈال رکھے تھے نفرتوں اور جنگوں نے انسانی جانوں کو بے وقعت کیا ہوا تھا تکریم ِ خاتون اور حقوق ِ دختر پامال کئے جارہے تھے ہر شخص نے اپنی پسند اور خواہش پر خدا تراشے ہوئے تھے اخلاقیات اور صبر و برداشت کا نام و نشان نہیں مل رہا تھا خالق کے ساتھ مخلوق کا رشتہ قائم ہونا تو دور کی بات مخلوق کو حقیقی خالق کا حقیقی تعارف ہی یاد نہیں رہا تھا۔ ایسے ماحول اور اس زمانے میں حضور اکرم کا مبعوث ہونا عالم ِ انسانیت کے لیے ایک عظیم خوشخبری اور دائمی نجات کی نوید ثابت ہوا اور دعوت حق کی راہ میں رکاوٹوں اور مشکلات کو دور کرنے کے لئے خاتم النبین کے چچا محترم حضرت ابو طالب ؑ نے آگے بڑھ کر نبوت و رسالت کا ساتھ دیا اور رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے جدوجہد کی۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے اس بات زور دے کر کہا کہ پیغمبر اکرم کی حیات طیبہ کے دوران حضرت ابو طالب ؑ اور انکی رحلت کے بعد اولاد حضرت ابو طالب ؑ نے دین اسلام کی ترویج و اشاعت کی خاطر جان و مال کی قربانیاں پیش کرکے رہتی دنیا تک کی انسانیت تک پیغام ہدایت پہنچایا اور عالم اسلام و عالم انسانیت کی رہبری و رہنمائی کے انمٹ نقوش چھوڑے جن پر عمل پیرا ہوکر ہر دور کی انسانیت اپنی نجات کا سامان فراہم کرسکتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .