۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ / روز بعثت خدا پرستی اور توحید شناسی کی سمت لے جانے کا مبارک دن ،کھلی گمراہی میں گھرے معاشرے میں روشن مینار ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے یوم بعثت رسول اکرم ص اور شب معراج کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ عید مبعث انسانیت کو بت پرستی اور ہر قسم کے منفی عقائد سے نجات دلا کر خدا پرستی اور توحید شناسی کی سمت لے جانے کا مبارک دن ہے۔

اسی دن کائنات کے انسانوں نے اپنی دنیوی و اخروی فلاح کی نوید پائی۔ جب اللہ تعالی نے اپنے آخری پیغمبر حضرت محمد مصطفی ص کے رہتی دنیا تک مبعوث بہ رسالت ہونے کا اعلان فرمایا۔

روز مبعث سے قبل انسانیت جس ابتری اور زوال کا شکار تھی، انسانی معاشرہ جس خلفشار میں مبتلا تھا، قدم قدم پر مفاسد نے ڈیرے ڈال رکھے تھے، نفرتوں اور جنگوں نے انسانی جانوں کو بے وقعت کیا ہوا تھا، تکریم ِ خاتون اور حقوق ِ دختر پامال کئے جارہے تھے، ہر شخص نے اپنی پسند اور خواہش پر خدا تراشا ہوئے تھے، اخلاقیات اور صبر و برداشت کا نام و نشان نہیں مل رہا تھا، خالق کے ساتھ مخلوق کا رشتہ قائم ہونا تو دور کی بات مخلوق کو حقیقی خالق کا حقیقی تعارف ہی یاد نہیں رہا تھا۔ ایسے ماحول اور اس زمانے میں حضور اکرم ص کا مبعوث ہونا عالم ِ انسانیت کے لئے ایک عظیم خوشخبری اور دائمی نجات کی نوید ثابت ہوا۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا: واقعہ معراج انسانی بلندی کی بے نظیر مثال ہے۔ جس پر چودہ صدیوں سے آج تک اور آج سے اختتام ِ دنیا تک انسانی عقل اور سائنسی علوم ساکت و ششدر رہیں گے۔

روز افزوں سائنسی علوم کا ارتقاء واقعہ معراج کے لئے مہر تائید و تصدیق ثبت کر رہا ہے۔ ہم جس دور میں سانس لے رہے ہیں اس میں رونما ہونے والے واقعات، انسانی علوم کی پیشرفت اور سیٹلائیٹ و نجوم کا سفر واقعہ معراج کے لیے دلائل فراہم کررہا ہے۔

واقعہ معراج چشم زدن میں ہزاروں لاکھوں میلوں اور کئی آسمانوں کو عبور کر کے ایک خاص مقام پر پہنچنا ہے جو قدرت کی نشانیوں میں سے ایک عظیم نشانی ہے۔ جس کے حقائق سے اللہ اور اس کا رسول ص آگاہ ہیں لیکن اس میں انسانوں کے لئے بے شمار اسباق پنہاں ہیں۔

شب ِ معراج سے جہاں خالق اور مخلوق میں ہم کلامی و ملاقات کے اسباب فراہم ہوئے وہاں خالق اور مخلوق کے درمیان سب سے معتبر وسیلے اور ذریعے یعنی حضور اکرم ص کے توسط سے عبادی اور اجتماعی نظام کے قیام کے لیے بنیادی اصول و ضوابط فراہم کیے گئے۔

جہاں اللہ تعالے نے اپنے محبوب کو اپنی قدرت کاملہ کا نظارہ کرایا وہاں اپنے محبوب سے محبت کا منفرد اور لازوال اظہار کیا اور پھر انسانی فلاح کے لیے متعدد اصولوں کی نشاندہی کی۔

واقعہ معراج جہاں ہمارے لئے مسرتوں اور خوشیوں کا سامان کرتا ہے وہاں ہمیں زندہ رہنے کے آداب بھی سکھاتا ہے اور زندگی کے ایسے رموز سے روشناس کرتا ہے جن کا ادراک ظاہری آنکھ نہیں کر سکتی لہٰذا ہمیں جہاں معراج کی خوشیوں کا اہتمام کرنا چاہئے وہاں معراج میں عطا کردہ نعمات و عبادات کی طرف بھی توجہ دینی چاہئے۔

معراج کے تحائف میں سے ایک تحفہ نماز ہے جس کی ادائیگی مومن کی معراج ہے لہٰذا ہمیں اپنی معراج کو مدنظر رکھنا چاہئے تاکہ ہمیں بھی قرب و ملاقات خدا کی نعمت حاصل ہو سکے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .