۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
کونسل

حوزہ,وقف بورڈ معاشی طور پر ملک کا مضبوط ادارہ ہے لیکن اس کا درست استعمال نہیں ہوپارہا ہے۔اس قدر جائیدادیں ہونے کے باوجود وقف بورڈ مسلمانوں کے کام نہیں آرہا ہے۔سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے وہ اپنی زمین کی حفاظت کی پوزیشن میں بھی نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نئی دہلی/ مسلمان معاشی طور پر انتہائی پسماندہ ہیں ان کی پسماندگی اور غربت دور کرنے اور انہیں بااختیار بنانے، ترقی سے ہم کنار کرنے اور انھیں مضبوط مقام دلانے کے لیے مخلصانہ کوششوں کی ضرورت ہے- ان خیالات کا اظہار یہاں پسماندہ مسلمان پولیٹیکل اینڈ ویلفیئر اویئرنیس آف انڈیا کونسل کی جانب سے مسلمانوں کی سیاسی ، تعلیمی، فلاحی شعور اور بیداری پر ایک قومی کنونشن میں مقررین نے کیا۔

کونسل کے قومی صدرایس فیاض الدین نے تنظیم کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیم پسماندہ مسلمانوں میں حب الوطنی کو مزید بڑھانے اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور ملک و قوم کی ترقی کے لیے کام کرے گی۔انہوں نے افواہوں او رغیر ضروری نعروں سے دور رہنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پسماندہ مسلمان پولیٹیکل اینڈ ویلفیئر اویئرنیس آف انڈیا کونسل قوم و ملت کی فلاح و بہبود کے لیے پورے اخلاص سے کام کرے گی۔یہ تنظیم بلاکسی سیاسی جماعت و شخصیت پرستی کے پسماندہ مسلمانوں کی فلاح و بہبود اور سیاسی شعور پیدا کرنے کے لیے مختلف انداز میں کام کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ دیگر افراد جو کسی بھی مذہب و فرقہ سے تعلق رکھتے ہوں، مسلمانوں کی پسماندگی دور کرنے کا کام کرنا چاہتے ہوں تو ان کا تنظیم میں خیر مقدم ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ یہ ہندوستان کی واحد تنظیم ہوگی جو تمام فرقوں کو ساتھ لے کر چلے گی۔ اس کا واحد مقصد مسلمانوں کی پسماندگی دور کرتے ہوئے قومی دھارے میں لانا ہوگا۔تنظیم کی ہرریاست میں شاخ کھولی جائے گی اور ائمہ مساجد، مساجد کمیٹیوں، مدارس، خانقاہوں اور دیگر مذہبی اداروں سے رابطہ کرکے سب کے مشورے سے کام کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ یہ تنظیم مسلمانوں کی فلاح کے لیے ہر ریاست میں مفت قانونی خدمات، پسماندہ مسلم طلباء کی تعلیم کو یقینی بنانے، اعلی تعلیم اور سرکاری اور پرائیویٹ شعبوں میں روزگار کے مواقع فراہم کرانے میں بھرپور تعاون دے گی نیز ہرریاست میں مفت طبی کیمپ کا انعقاد بھی تنظیم کے مقاصد میں شامل ہے۔

پسماندہ مسلمان پولیٹیکل اینڈ ویلفیئر اویئرنیس آف انڈیا کونسل کے جنرل سکریٹری ایم اے ستار نے کہا کہ کتنی حیرت کی بات ہے کہ مسلمانوں کی ماہانہ آمدنی تقریباً550روپے ہے۔ وقف بورڈ معاشی طور پر ملک کا مضبوط ادارہ ہے لیکن اس کا درست استعمال نہیں ہوپارہا ہے۔اس قدر جائیدادیں ہونے کے باوجود وقف بورڈ مسلمانوں کے کام نہیں آرہا ہے۔ سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے وہ اپنی زمین کی حفاظت کی پوزیشن میں بھی نہیں ہے۔ یہ تنظیم وقف بورڈ کے اثاثوں کا مسلمانوں کی معاشی اور تعلیمی فلاح پر خرچ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

اس کنونشن میں مختلف مکتب ہائے فکر کے مشہور او رمعروف علمائے کرام او رمعزز شہریوں نے شرکت کی اور پسماندہ مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے قیمتی مشوروں سے نوازانیز تنظیم کے قومی صدرایس فیاض الدین کے اس اقدام کو سراہا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .