۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
گورنر عارف محمد خان

حوزہ/ کیرلہ کے گورنر عارف محمد خان نے کہا کہ 'ہندوستان کو حقیقی آزادی تبھی ملے گی جب ہندوستان کی بنیاد مکمل طور پر تعلیم پر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان علم، تعلیم اور حکمت کا مرکز ہے۔'

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جونپور/ کیرلہ کے گورنر عارف محمد خان نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کا اہم مقصد ہی تعلیم اور سیکھنے پر توجہ مرکوز کرنا اور ہندوستان کو سائنس کے شعبے میں ایک عالمی سپر پاور بنانا ہے۔

عارف محمد خان نے منگل کو بابت پور سے بدلا پور جشن میں شرکت کرنے کے لئے جاتے وقت جونپور ڈاک بنگلے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کا ہدف 2040 تک ایک موثر تعلیمی نظام تشکیل دینا ہے۔ جس میں تمام سیکھنے والوں کو، سماجی و اقتصادی پس منظر سے قطع نظراعلیٰ معیار کی تعلیم تک یکساں رسائی حاصل ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد ایک نیا نظام بنانا ہے جو ہندوستان کی روایات اور اقدار کو سمیٹ کر 'وشو گرو' بننے کی راہ ہموار کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا دوبارہ افتخار قائم کرنے کے لیے نئی تعلیمی پالیسی میں ہندوستان کی ثقافتی تاریخ، سائنسی اختراعات وغیرہ پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے بغیر انسان کی زندگی نامکمل رہتی ہے۔ گورنر نے کہا کہ آج کے ٹکنالوجی کے دور میں ٹیکنالوجی پر مبنی سرمایہ پیدا ہوتا ہے۔ آج جس کے پاس ٹیکنالوجی ہے وہ سرمایہ دار ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی لوگوں کو تکنیکی معلومات اور اپنی ثقافت سے آگاہی دینے کے لیے لائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو حقیقی آزادی تبھی ملے گی جب ہندوستان کی بنیاد مکمل طور پر تعلیم پر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان علم، تعلیم اور حکمت کا مرکز ہے۔ باعزت مقام حاصل کرنے کے لیے ہمارا تعلیم یافتہ ہونا بہت ضروری ہے۔اگر کوئی پڑھا لکھا شخص اپنی تعلیم کا استعمال کسی کو تعلیم دینے کے لیے نہیں کرتا تو اسے غدار کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔

جونپور ڈاک بنگلہ پہنچنے پر گورنر عارف محمد خان کو گارڈ آف آنر دیا گیا۔ اس کے بعد مہاراشٹر کے سابق وزیر مملکت برائے داخلہ اور مہاراشٹر بی جے پی کے نائب صدر کرپاشنکر سنگھ اور ضلع مجسٹریٹ منیش کمار ورما سمیت مختلف مقامی رہنماؤں اور عہدیداروں نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر ریاست کے وزیر مملکت برائے کھیل اور یوتھ ویلفیئر آزاد انچارج گریش چند یادو بھی موجود تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .