حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق, لبنان میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے نائب نعیم قاسم نے جمعرات کے روز صہیونی عبوری حکومت کو لبنان کی سمندری سرحدوں کی حد بندی کے معاہدے کی کسی بھی خلاف ورزی کے خلاف خبردار کیا ہے۔
اسپوٹنک خبر رساں ایجنسی نے نعیم قاسم کے حوالے سے رپورٹ دی ہے، "اگر اسرائیل سمندری سرحدوں کی حد بندی کے معاہدے میں خلل پیدا کرتا ہے، تو حزب اللہ کے پاس اتنی طاقت ہے کہ وہ [اس حکومت کی] کسی بھی حماقت کی سزا دے اور اسے روک سکے۔"
سید حسن نصر اللہ کے نائب نے مزید کہا: حزب اللہ اسرائیلی دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے اور لبنان میں ہماری طاقت اور اتحاد، مسائل سے نمٹنے کے لیے سمندری سرحدوں کی حد بندی کی ضمانت ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ دنیا پر قبضے کا علمبردار ہے، اشارہ کیا: امریکہ دنیا کے تمام لوگوں پر ظلم کرتا ہے۔ یہ قبضہ امریکہ کے لیے معمول کی بات ہے لیکن قوموں کی آزادی کو [امریکہ کے نقطہ نظر سے] مسترد کیا جاتا ہے۔
نعیم قاسم نے خبردار کیا: ہم کبھی بھی امریکہ کے ماتحت رہنا قبول نہیں کریں گے اور وہ جو چاہے کرے۔ مستقبل ثابت کرے گا کہ امریکہ ایسے خطے میں اپنے منصوبوں کو عملی جامہ نہیں پہنا سکا جہاں مزاحمت موجود ہے اور ایسی قومیں ہیں جو امریکی تسلط کو قبول نہیں کرتیں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ اس تحریک کا مقابلہ حزب اللہ کی اسرائیل کے ساتھ جدوجہد کی وجہ سے کر رہا ہے، واضح کیا: اسرائیل کو مغرب نے اپنا آلہ کار بنا رکھا ہے اور اس کے ذریعے اس خطے کے مستقبل، تقدیر اور امکانات پر غلبہ حاصل کرنے کے فراق میں ہے۔
حزب اللہ کے اس عہدیدار نے اپنی بات جاری رکھی: جب مغرب براہ راست اخراجات کے بغیر کچھ حاصل کرنا چاہتا ہے تو وہ اسرائیل کو استعمال کرتا ہے۔ اسرائیل کو برے اور مجرمانہ مقاصد کی تکمیل کے لیے بنایا گیا تھا جس کا انسانیت یا انسانی حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
قاسم نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکہ صہیونی حکومت کو اقتدار میں رکھنے کی کوشش کر رہا ہے کہا: ہماری نظر میں اسرائیل ایک دشمن، غاصب، مجرم ہے جسے مقبوضہ فلسطین سے نکل جانا چاہیے۔
صہیونی انتخابات کے تناظر میں انہوں نے تاکید کی: ان انتخابات سے کچھ نہیں بدلے گا۔ ایک مسئلہ اور ہے اور وہ یہ ہے کہ ہمارے خطے میں ایک قابض ہے جسے اسرائیلی حکومت کہتے ہیں۔ تو کیا فرق پڑتا ہے کہ وزیراعظم کون ہے؟
سید حسن نصر اللہ کے نائب نے بنیامین نیتن یاہو کی دھمکیوں کو محض ایک صوتی بم قرار دیا جس کا کوئی اثر نہیں ہے، انہوں نے لبنان کے مستقبل کے صدر کے بارے میں بھی کہا: اس شخص کو قوم پرست ہونا چاہیے اور لبنان پر غیر ملکی تسلط کو قبول نہیں کرنا چاہیے۔ اسے امریکہ کے ماتحت نہیں ہونا چاہیے۔
ادھر لبنان نے صیہونی حکومت کے ساتھ سمندری سرحدوں کی وضاحت کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ یہ معاہدہ حزب اللہ کے ہتھیاروں کے دباؤ سے طے پایا تھا اور اس کے نتیجے میں لبنان اپنے تیل اور گیس کے شعبوں سے فائدہ حاصل کر سکتا ہے۔
بہت سے ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اس معاہدے کی کامیابی حزب اللہ اور لبنان کے لیے ایک عظیم فتح ہے اور اس نے مغربی عرب محور بالخصوص ریاض کو ناراض کیا ہے۔