حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مغربی ایشیاء میں ایران کی کامیاب مزاحمتی حکمت عملی کی بدولت امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں کو ذلت آمیز شکست کا سامنا ہے اور وہ اس ذلت سے چھٹکارے کا راستہ ڈھونڈنے کے لئے اپنے سیاسی پرزوں کو میدان میں اتارنے لگے ہیں، تاکہ پرانے مہروں کے ذریعے ایران پر مسلسل دباؤ کی فرسودہ پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے خطے کی صورت حال پر دوبارہ گرفت حاصل کر سکیں اور امریکہ کے پاس اب چلے ہوئے پرانے مہروں کو فعال کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا ہے لہذا اس بار جان بولٹن کے ذریعے کھلی مداخلت کا ارتکاب کیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی " MRC News" کے مطابق، امریکہ کی قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن نے بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں اسلامی جمہوری ایران کے خلاف داخلی انتشار کو ہوا دینے کے لئے بلوائیوں کو عراقی کردستان کے راستے اسلحے کی ترسیل کا شرمناک اعتراف کیا ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں جمہوریت کا راگ الاپنے والے امریکی استکبار کی آزاد جمہوری ممالک کے داخلی معاملات میں شرمناک مداخلت جبکہ اس کی غلامی کرنے والی آمریتوں اور بادشاہتوں کے حق میں کی جانے والی حمایت سے امریکہ کی دوغلی پالیسی آشکار ہوئی ہے اور اب مغربی ایشیاء کے آزاد ممالک خطے سے امریکا اور اس کے گماشتوں کی بساط لپیٹ کر علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کی طرف گامزن ہوچکے ہیں۔