۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
زیلنسکی

حوزہ, بیلجیئم کے ایک سینیٹر نے یوکرین کے صدر کو امریکی کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کو واشنگٹن کی پیروی نہیں کرنی چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق, بیلجیئم کے سینیٹر ایلین ڈیسٹیجے نے آج کہا کہ یورپ اب امریکہ کے زیر سایہ نہیں کر سکتا۔ کیونکہ یہ ملک جنگ کو فروغ دیتا ہے۔

اسپوٹنک خبر رساں ایجنسی نے ڈیسٹیجے کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ، یورپ اور یورپیوں کے فائدے کے لیے، "ہمیں زیلنسکی کے افراطی طریقۂ کار کو ترک کرنا چاہیے اور یوکرین کی تقسیم اور پابندیوں کے خاتمے پر متفق ہونا چاہیے۔ اس مرحلے پر یوکرین کو بچانے کا یہی طریقہ ہے۔"

یہ بیان کرتے ہوئے کہ تنازعات کو بڑھانے سے سفارتی حل بہتر ہے جس کی وائٹ ہاؤس حوصلہ افزائی کر رہا ہے، انہوں نے واضح کیا: ہمیں اس صدر (زیلینسکی) کو ایک مہذب شخص کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے، بلکہ وہ ایک امریکی کٹھ پتلی ہیں جو زبردستی جنگ میں جھونک دینا جاہتا ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یورپ کو روس اور یوکرین کے بارے میں اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہیے، بیلجیئم کے اس سینیٹر نے زیلنسکی کو سازشی قرار دیا اور کہا کہ روس کے خلاف یورپی یونین کی پابندیاں صرف یورپ کو ہی نقصان پہنچاتی ہیں اور امریکہ اسے استعمال کرتا ہے۔

اس سلسلے میں یوکرائنی حکام کی جانب سے مغربی ممالک کی جانب سے روس کے خلاف جنگ کے لیے ہتھیار اور فوجی سازوسامان بھیجنے کی بارہا درخواستوں کے باوجود نئی اطالوی حکومت نے فی الحال کیف کے لیے نئی فوجی امداد کو مسترد کر دیا ہے۔

اطالوی وزیر دفاع گیڈو کروسیٹو نے آج (جمعرات کو) کہا کہ اگرچہ ہم یوکرین کے لیے مزید فوجی مدد کے لیے نئے اقدامات کو مسترد نہیں کرتے، لیکن فی الحال یہ آپشنز میز پر نہیں ہیں۔

کرسٹو نے یہ بھی کہا کہ وہ روم میں نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کے ساتھ ملاقات میں نیٹو کے ساتھ اٹلی کے عزم اور کیف کے لیے اس کی حمایت پر زور دیں گے۔

دریں اثنا، اس ہفتے کے شروع میں، اطالوی حکمران اتحاد کے ایک اہلکار نے کہا کہ حکومت یوکرین کے لیے ہتھیاروں کا ایک نیا پیکج تیار کر رہی ہے، جس میں فضائی دفاعی نظام بھی شامل ہے۔

یوکرین کو ملنے والی فوجی امداد کے بارے میں اطالوی حکام کے متضاد بیانات ہیں جبکہ تین روز قبل ہی اس ملک کے دسیوں ہزار افراد نے روم میں مارچ کیا تھا اور نئی با اختیار اطالوی حکومت سے کہا تھا کہ وہ یوکرین کو ہتھیار بھیجنا بند کرے۔

اٹلی نے یوکرین کے خلاف جنگ کے آغاز سے ہی نیٹو کے ارکان کی حمایت کی ہے اور اس ملک کو ہتھیار فراہم کیے ہیں۔ اٹلی کی نئی دائیں بازو کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے بھی کہا ہے کہ اس پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی اور توقع ہے کہ روم جلد ہی یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجے گا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .