حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی محکمہ خارجہ نے روسی فیڈریشن کی سلامتی کونسل کے سکریٹری نکولائی پیٹروشیف کے دورہ تہران پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اطلاع کے مطابق، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے روس کی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری کے حالیہ دورہ تہران اور اعلیٰ ایرانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کے بارے میں کہا : پیٹروشیف کا دورۂ ایران امریکہ کی تشویش کا باعث ہے کیونکہ واشنگٹن ایران روس تعلقات کو گہرا خطرہ سمجھتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اپنی روزانہ کی پریس کانفرنس میں صحافیوں سے کہا: پوری دنیا کو تہران اور ماسکو کے درمیان تعلقات کی توسیع کو ایک بڑا خطرہ سمجھنا چاہیے۔
پرائس نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کے ساتھ مل کر ایران اور روس کی طرف سے لاحق خطرات یا ان دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے ذریعے پیدا ہونے والے خطرات کی الگ الگ شناخت کے لیے کام کرے گا۔
روسی فیڈریشن کی سلامتی کونسل کے سکریٹری نکولائی پیٹروشیف نے اس ہفتے کے شروع میں ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی کی دعوت پر تہران کا دورہ کیا۔ جمعرات کو پیٹروشیف نے ایران کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین ابراہیم رئیسی سے بھی ملاقات کی۔
روس کی سلامتی کونسل کے پریس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق اس دورے کے پروگرام میں روس اور ایران کے درمیان دونوں ممالک کی متعدد وزارتوں اور حکومتی اداروں کے وفود کی موجودگی میں بات چیت اور مشاورت شامل تھی۔
روس کی قومی سلامتی کونسل نے اس ملاقات کے بارے میں ایک بیان میں لکھا ہے: ’’دونوں فریقوں نے انفارمیشن کے تحفظ سے متعلق مسائل اور مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی طرف سے دونوں ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوششوں کا مقابلہ کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ " اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایرانی اور روسی حکام نے مغربی ایشیا اور یوکرین کی صورتحال سمیت متعدد بین الاقوامی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔