حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ماسکو نے تل ابیب کو سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یوکرین براہ راست یا کسی تیسرے فریق کے ذریعے ہتھیار دیتا ہے تو وہ اس کے خلاف سخت کارروائی کرے گا، حالانکہ روس نے واضح نہیں کیا کہ کس قسم کی انتقامی کارروائی کرے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے معاملے کو گرما رہی ہے۔
روس کی جانب سے یہ انتباہ اسرائیل کے عام انتخابات کے نتائج کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں سابق صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے کامیابی حاصل کی تھی۔
گزشتہ ماہ روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف نے دھمکی دی تھی کہ اگر اسرائیل نے یوکرین کو اسلحہ دیا تو روس کے ساتھ اس کے تعلقات منقطع ہو جائیں گے اور یہ انتہائی مضحکہ خیز اقدام ہو گا۔
17 اکتوبر کو ایک اسرائیلی وزیر نخمان شائی نے دعویٰ کیا کہ ایران روس کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے، لہٰذا اسرائیل اب یوکرین کو ہتھیار فراہم کرے۔ تاہم تہران اور ماسکو نے بارہا ایسے الزامات کی تردید کی ہے۔