۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
یوکرین جنگ

حوزہ/ کینیڈا کے نائب وزیراعظم نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ دنیا کے سب سے بڑے اقتصادی چیلنج میں تبدیل ہو رہی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کرسٹیا فری لینڈ، جو کہ کینیڈا کی وزارت خزانہ کی بھی نگرانی کرتی ہیں، نے کہا کہ یوکرین کی جنگ عالمی نظام کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ پوری دنیا کی معیشت کو خطرے میں ڈال دیتی ہے، جب کہ روس کے پیچھے ہٹنے سے اس جنگ کو روکا جا سکتا ہے۔ کینیڈا کے نائب وزیر اعظم سے پہلے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اعلان کیا تھا کہ یوکرین کی جنگ 2023 میں اقتصادی ترقی کی سست روی کی ایک وجہ بن سکتی ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق اس کے علاوہ مہنگائی اور توانائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ بھی دنیا کی معاشی ترقی کو کم کرنے میں اہم رول ادا کر سکتا ہے۔ دوسری جانب یورپ میں توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے امریکی اقتصادی ترقی کی شرح متاثر ہوئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ کینیڈا اور مغربی ممالک نے یوکرین جنگ کے آغاز میں امریکہ کا ساتھ دیتے ہوئے روس کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں جس کا مقصد اسے کنٹرول کرنا تھا۔ ان ممالک کا خیال تھا کہ اس طرح کی پابندیوں سے روس کی کمر ٹوٹ جائے گی اور وہ یوکرین کی جنگ ختم کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ تاہم روس کے خلاف مغربی پابندیوں کا الٹا اثر ہوا۔ جس کی وجہ سے یورپ میں توانائی کی قیمتیں آسمان چھونے لگیں جس کی وجہ سے وہاں معاشی مسائل پیدا ہونے لگے۔

اب صورتحال یہ ہے کہ یورپی ممالک آنے والے موسم سرما کے لیے تیل اور گیس کو ذخیرہ کرنے میں مصروف ہیں جو ان کے لیے ایک مشکل کام بن گیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .