۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ / علامہ ساجد نقوی نے کہا: فلسطین میں جاری ظالمانہ توسیع و قبضہ کے پشت پناہ استعمار کو مفادات خطرے میں دکھائی دیئے تو واویلا شروع کردیا، آج بھی انبیاء (ع) کی سرزمین کشت و خون اور ظلم و جور سے پرُ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: یوکرین کے بعض حصوں پر اٹھائے جانیوالے روسی اقدام پر استعماری قوتوں کو چیخ چہاڑ کا کوئی حق نہیں پہنچتا جبکہ استعمار ی قوتوں کا دامن مظلوموں کے خون سے نہ صرف تار تار بلکہ اس کا لباس خون سے آلودہ اور لتھڑا ہوا ہے۔ یہ بیان بازی کھلا دھوکہ ہونے کےساتھ ساتھ مگر مچھ کے آنسو اور اپنے مفادات کی بازیابی کے سوا کچھ نہیں، ایسے ظالم استعمار کے بیانات کی کوئی اہمیت نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے "چار یوکرینی علاقوں کھیرسن، زپوریزہیا، ڈونیٹسک اور لوہانسک بارے روسی اقدام اورامریکہ و دیگر کے رد عمل" پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: روس کا یہ اقدام درست ہے یا نہیں اس پر کوئی رائے دیئے بغیر ہم سمجھتے ہیں کہ قبضہ فلسطین اور کی مسلسل پشت پناہی کرنے والے اور وحشیانہ مظالم کی سرپرستی کرنے والا استعمار اب کس منہ سے روسی اقدام کی مذمت کررہاہے۔

انہوں نے مزید کہا: جس کا اپنا دامن نہ صرف مظلوم فلسطینیوں کے خون سے تار تار ہے بلکہ ان کے خون سے آلودہ اور لتھڑا ہوا ہے۔ اسی استعمار کی ڈھٹائی ، رکاوٹوں اور ظالم اسرائیل و انڈیا کی پشت پناہی کے سبب مسئلہ فلسطین اور پر سات دہائیوں سے زائد عرصہ کشت و خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے بلکہ آج بھی انبیاءؑ کی سرزمین فلسطین پر کشت و خون و ظلم و جور سے نہ صرف پر ُہے بلکہ بیت المقدس اور اس کے اطراف میں جس طرح کے ظلم کے پہاڑ توڑے گئے کہ اس کی مثال انسانی تاریخ میں کم ہی ملتی ہے ، آئے روز نئی بستیوں کے نام پر اسرائیل کو توسیع دی جاری ہے، فلسطینیوں کو ان کی صدیوں سے آبائی زمین سے بے دخل کرنے کے حیلے نہ صرف تراشے جارہے ہیں بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی وہ خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں جو ناقابل بیان ہیں۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: کشمیر میں جنازوں پر فائرنگ، ماہ محرم و ربیع الاول میں عبادات پر پابندیاں، نماز جمعہ پر پابندیوں کے ذریعہ انسانیت کی تذلیل کی جارہی ہے مگر روسی اقدام پر مگر مچھ کے آنسو بہانےوالا یہ "عالمی استعمار"  مسلسل چپ سادھے ہوئے ہے۔ اسے حق نہیں کہ وہ ایسی نام نہاد باتیں یا بیانات دے البتہ عالمی استعمار کو اپنے مفادات "جوکہ اس کے بنیادی اصول ہیں" خطرے میں پڑتے دکھائی دیئے تو اس نے انسانی حقوق کے نام پر نام نہاد عنوانات کے ساتھ بیانات دینا شروع کردیئے جن کی کوئی اہمیت نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .