تجزیہ نگار: محمد کاظم سلیم
حوزہ نیوز ایجنسی | امریکہ اور مغرب سے دوستی اور ان کے اتحادی ہونے کے اعتبار سے کم وبیش چار عشرے قبل مشرق وسطیٰ میں جو مقام دور شہنشاہیت میں ایران کو حاصل تھا وہی مقام اب سعودی عرب کو حاصل ہے، سعودی عرب مغرب اور امریکا کا سٹریٹجیک پارٹنر ہے، تیل اور گیس کی وجہ سے اس ملک کے پاس بے تحاشا دولت بھی ہے۔ ۸۰ کے عشرے میں امریکا اور مغرب نے از قبل طے شدہ حکمت عملی کے تحت سعودی عرب سے ملکر عالم اسلام میں " وھابیت " کی ترویج اور توسیع پر بے پناہ کام کیا جس کے نتیجے میں القاعدہ ، طالبان، بوکوحرام ، داعش سمیت سینکڑوں شدت پسند دہشت گرد تنظیمیں وجود میں آئیں۔ جنہیں بعد میں خود امریکا نے اسلامی شدت پسندی کے ماڈل کے طور پر پوری دنیا میں متعارف کرایا۔ کل تک سعودی عرب میں اسلامی شریعت کے نام پر جو شدت پسندی کی جاتی تھیں وہ سب امریکا اور مغرب ہی کے ایما پر کی جارہی تھی، آج اسی سعودی عرب میں اصلاح کے نام پر فحاشی، عریانی اور بے راہ روی کے راستے کھولے جارہے ہیں تو یہ بھی امریکا اور مغرب ہی کے ایجنڈے کی تکمیل کےلئے ہے۔ سعودی عرب کو مغرب کی غیر مشروط اور ہمہ جانبہ حمایت حاصل ہے، ترقی اور پیشرفت کےلئے بھی بظاہر کوئی رکاوٹ درپیش نہیں ، نہ ہی دولت کی کمی نہ اقتصادی اور سیاسی محاصرہ اور نہ ہی کوئی پابندی۔۔۔۔آزادی ہی آزادی ۔۔۔ اس شہنشاہیت کو امریکا اور مغرب کے ساتھ اب اسرائیل کی بھی بھرپور حمایت حاصل ہے جس کے باسیوں نے آج تک نہ انتخابات کا نام سنا ہے اور نہ ہی کبھی انتخابی بکس دیکھے ۔۔۔۔ !
ایران کے اوپر تقریبا گزشتہ نصف صدی سے امریکا اور اقوام متحدہ نے سیاسی اور اقتصادی پابندیاں لگا رکھی ہیں جسکی وجہ سے انسانی جانیں بچانے والی ادویات سے لیکر دفاعی ضرورت کےلئے خاردار تاریں درآمد کرنے تک پر پابندی ہے، پوری دنیا میں کسی ملک کے ساتھ باقاعدہ تجارت نہیں ہوسکتی کیونکہ کسی بینک میں ایل سی کھولنا ایران کےلئے محال ہے ! سیاسی اعتبار سے جو مسائل درپیش ہیں وہ اس پر مستزاد ۔۔۔ باوجود این ہمہ، آج ایران کا اسلامی نظام سائنس وٹیکنالوجی اور عسکری شعبوں میں امریکا اور مغرب کے مقابلے میں کھڑا ہے چہ بسا بعض شعبوں میں مغرب ایران سے کافی پیچھے دیکھائی دے رہا ہے، جس کا اندازہ یوکرین جنگ میں ایرانی ڈرونز کی ہلاکت خیزی سے لگایا جاسکتا ہے۔ رواں ہفتے میں دو مختلف اتفاقات ایران اور سعودی عرب میں رونما ہوئے ،سعودی عرب نے جشن ہالووین منایا۔ اس کے برعکس ایران نے انٹر کانٹینٹل میزائل کے ذریعہ سٹلائٹ فضا میں بھیج دیا۔
ایک طرف کھلی بادشاہت ہے جس کو مغرب ، امریکا اور اسرائیل کی بھرپور حمایت حاصل ہے جبکہ دوسری طرف نصف صدی سے اقتصادی اور سیاسی محاصرے کا شکار ایسا ملک کھڑا ہے جو اپنا تیل بھی قانونی بازاروں میں سیل کرنے سے قاصر ہے۔۔۔۔۔۔ ایک کی سیاسی سٹریٹیجی استقلال اور ہر قسم کی غلامی سے آزاد خارجہ پالیسی کے تحت اپنی قوم کی استعداد اور اپنے خدا پر بھروسہ ہے جبکہ دوسری طرف بقائے حیات کےلئے امریکا، مغرب اور دولت پر آسرا ہے، ایک کے پاس سب کچھ ہونے کے باوجود کچھ بھی نہیں ہے دوسرے نے کچھ نہ ہونے کے باجود سب کچھ حاصل کرلیا ہے کیونکہ ان کا رہبر اور مقتدا امام خمینی(ره) جیسی عظیم ھستی تھی جنہوں نے فرمایا تھا : اگر پوری دنیا ہمارے خلاف ہوجائے لیکن جب تک اللہ ہمارے ساتھ ہیں ہم کامیاب ہیں "۔
بقول ایک دوست کے آپ بعض مسلمانوں سے اس بارے میں پوچھیں تو وہ کہیں گے اونٹ کے گوبر سے عطر کی خوشبو آتی ہے۔
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔