حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بوڑھے برطانوی استعمار کا سرکاری چینل بی بی سی، یوں تو دنیا بھر میں خود مختار قوموں اور آزاد ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت کے ذریعے مغرب کے استحصالی عزائم کی راہ ہموار کرنے کے لئے تھوک کے حساب سے جھوٹ تراشنے میں ثانی نہیں رکھتا۔البتہ اسے تمام تر شیطانی چالوں اور پیشہ ورانہ ابلاغی بددیانتیوں کے باوجود ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی ہے۔
اس شرمناک ابلاغیاتی شکست کی تازہ ترین مثال ایران میں ہونے والے حالیہ بلوے ہیں جنھیں بی بی سی اور اس کے ہم خیال میڈیا ہاوسز بظاہر ایرانی عوام کی جمہوریت اور انسانی حقوق کے حصول کی کوشش قرار دے رہے تھے۔
لیکن بی بی سی فارسی کی خبر نگار "رعنا رحیم پور" کی لیک ہونے والی آڈیو گفتگو میں بی بی سی کے اصل روپ اور شرمناک ہدف سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ آڈیو فائل میں ایرانی بلوائیوں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے واضح طور پر کہا گیا ہے کہ بلوائیوں کو ڈیموکریسی اور انسانی حقوق کے پرفریب نعروں کی بجائے ایران کے حصے بخئے کرنے کے لئے نسلی گروہوں کو اکسانے پر زور دینا چاہئے۔
خبر رساں ادارے "تسنیم نیوز" کے مطابق,مذکورہ نامہ نگار نے بی بی سی کے ہمنوا ذرائع ابلاغ (سعودی چینل ایران انٹرنیشنل) کو اس کی در پردہ پالیسی سے آگاہ کرتے ہوئے ایران کے معاملات میں جاری مداخلت کا رخ نسلی اور فرقہ وارانہ منافرت کے ذریعے ملک کی تقسیم کی طرف موڑنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
یاد رہے کہ بی بی سی کو اپنی اس شرمناک حرکت کی وجہ سے ایک بار پھر دنیا بھر کے آزاد ممالک اور خودمختار اقوام کی نظروں میں رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
یہاں پر بی بی سی کو خبروں کا معتبر سورس سمجھ کر ہدایات لینے والے مغربی ایشیا کے فکری غلام میڈیا ٹائیکونز کے لئے ایک کھلا پیغام ہے کہ انہیں اب آنکھیں کھول لینی چاہئے ہے۔
کیونکہ دنیا کے آزاد اذہان بی بی سی کی نوآبادیاتی ذہنیت سے آگاہ ہو چکے ہیں اور اب اس دجالی چینل کا خبری چورن بیچ کر ایشیا کی بیدار قوموں کو بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا۔