۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
ایران مخالف میڈیا

حوزہ/ لندن میں قائم دو ٹی وی چینلز جو حالیہ دنوں میں ایران میں تشدد اور فسادات میں اہم کردار ادا کر رہے تھے، اب اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد ایک دوسرے سے ٹکرا گئے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ستمبر کے آخری دنوں میں ایران میں تشدد اور فسادات شروع ہوئے، شروع ہی سے ایران مخالف غیر ملکی میڈیا نے ان فسادات کو بھڑکانے میں اپنی پوری طاقت جھونک دی تھی۔ لندن میں قائم بی بی سی فارسی اور ایران انٹرنیشنل، ایران میں تشدد کو ہوا دینے میں سرفہرست تھے۔ بلکہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان دونوں ٹی وی چینلز نے ایران میں تشدد بھڑکانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔

ان دونوں ٹی وی چینلز نے ایران میں رونما ہونے والے حالیہ فسادات کے بارے میں مسلسل جھوٹ بولنے اور اسے بڑے پیمانے پر پھیلانے کی حکمت عملی اپنا رکھی تھی تاکہ ایران میں ہونے والا احتجاج نفرت میں بدل جائے اور غصہ فساد کی شکل اختیار کر لے۔ حتیٰ کہ ان چینلز نے قتل و غارت کے منصوبوں کو فروغ دیا۔ ان دونوں چینلز نے گزشتہ 46 دنوں یعنی 23 ستمبر سے 9 نومبر تک ایران میں ہونے والے واقعات اور فسادات کے بارے میں 38000 جھوٹ بولے۔

یہ دونوں ٹی وی چینلز جو ایران کے خلاف وار روم کا کردار ادا کر رہے تھے، بی بی سی کے فارسی اینکر کے لیک ہونے والے آڈیو کلپ کے بعد اب ایک دوسرے کے خلاف میدان میں اترے ہیں اور ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال رہے ہیں۔ بی بی سی کے اینکر رعنا رحیم پور کے لیک ہونے والے آڈیو کلپ میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ فسادی ایران کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ وہ کہتی ہیں کہ ایران انٹرنیشنل صرف ان ماہرین کا انٹرویو کر رہی ہے جو ایران کی تقسیم کی بات کرتے ہیں۔

سعودی فنڈ سے چلنے والے ایران انٹرنیشنل ٹی وی چینل نے بھی بی بی سی کے خلاف اپنے حملے تیز کر دیے ہیں اور اسے یاد دلایا ہے کہ یہ برطانویوں کے ٹیکس کی رقم سے چلتا ہے۔ اس کے علاوہ اس ٹی وی چینل نے بی بی سی کی فارسی اینکر رعنا رحیم پور کو ایران کا ایجنٹ قرار دیا جو کہ غیر جانبدار ہونے کا دعویٰ کرتی ہوئی بی بی سی کے ذریعے ایران کی پالیسیوں کی تشہیر کر رہی ہیں۔

درحقیقت ایران میں تشدد اور فسادات کے آغاز کے فوراً بعد ایرانی سیکورٹی اور انٹیلی جنس حکام نے سمجھ لیا کہ اس تشدد اور فساد کے پیچھے دشمن ایران کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ اس لیے ان افسران نے اس سازش کے بارے میں خبردار کیا اور لوگوں کو ہوشیار کیا۔ اس عرصے کے دوران، ایران انٹرنیشنل نے 25 علیحدگی پسند جماعتوں کے رہنماؤں سے 125 بار بات کی اور اس کو نشر کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .