حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہسپانوی زبان ain نیوز کی جانب سے جاری رپورٹ میں لکھا کہ برازیل میں اسلام کی موجودگی کوئی نئی بات نہیں، بلکہ اس زمانے کے مسلمان ملاح جیسے: شہاب الدین بن مجید و موسی بن ساطع، کاشف پرتگالی برزیل، پدرو آلوارز کابرال کے ساتھ تھے۔ اس زمانہ سے لیکر آج تک مسلمان معاشرہ اگرچہ اقلیت میں ہے لیکن اپنے قدموں کو مضبوطی سے جمائے رکھا ہے۔ البتہ بعض تاریخ دان جیسے Brazilian Joaquin Hebrew کا کہنا ہے کہ پرتگالیوں کے برازیل میں آنے سے پہلے عرب مسلمان برازیل میں داخل ہو چکے تھے۔ پتھروں پر لکھے عربی متون نیز دوسرے تاریخی آثار کہ جو اس ملک کے ساحلی علاقوں سے ملے ہیں، اس بات کے گواہ ہیں کہ مسلمانوں اور اسلام کی برازیل میں موجودگی کوئی نئی بات نہیں بلکہ صدیوں پرانی ہے۔
دکتر علی الکتانی اس بارے میں کہتے ہیں کہ جس وقت پرتگالیوں نے برازیل کو فتح کیا تو مسلمانوں پر اس سرزمین پر آنے سے پابندی لگائی لیکن ان کی یہ پابندی موروں(ہسپانوی مسلمانوں) کو نہ روک پائی۔ مسلمانوں کی تعداد اس حد تک زیادہ تھی کہ 16ویں صدی میں اپنے اسلام کا باضابطہ اعلان کیا۔ اس سب کے باوجود مسلمان مختلف قسم کی مشکلات و شکنجوں کا شکار تھے۔ ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اسی دوران مسلمان غلاموں نے بہیا میں آواز اٹھائی کہ جس کی وجہ سے حاکمان وقت کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان تمام سختیوں کا نتیجہ استعمار اور ظالموں کے خاتمہ پر ہوا اور غلامی کے اس قانون کو ہمیشہ کیلئے ختم کر دیا گیا۔
ایک سروے کے مطابق،اس وقت برازیل میں 500000 مسلمان موجود ہیں، تاہم اس ملک کی فیڈریشن آف مسلم ایسوسی ایشنز نے یہ تعداد 1500,000 بتائی ہے۔ برازیل کے زیادہ تر مسلمان ساؤ پالو، ریو ڈی جنیرو، Curitiba اور Foz do Iguaçu نامی شہروں میں زندگی بسر کرتے ہیں۔