حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مشہور سعودی استاد و مبلغ "عوض القرنی" کے بیٹے "ناصر القرنی" نے اپنے ٹوئٹر پیج سے ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ آزادی اظہار اور عقیدتی و مذہبی اختلاف رکھنے کی بنا پر گرفتار کیے گئے قیدی، حراستی مراکز میں پلاسٹک کے غیر محفوظ کنٹینرز میں کھانا کھاتے ہیں اور ان کی حراست کی جگہ گندی اور ہوا مکدر ہوتی ہے۔نہیں ہوتی۔
عوض القرنی کو 2017 میں محمد بن سلمان کی ولی عہدی کے فوراً بعد گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر اخوان المسلمون کی حمایت، تنازعات والے علاقوں میں جنگ بھڑکانے اور بغاوت اور دوسرے ممالک کے سربراہان کی توہین جیسے الزامات کا سامنا ہے۔ اب انھیں پھانسی کی دھمکی دی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں ایسے مبلغین و دانشوروں کی فہرست کافی لمبی ہے جو موجودہ حکومت سے بیزار اور وہابیت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں جس کی وجہ سے انھیں مصائب وآلام کا سامنا کرنا پڑتا ہے جسمیں عوض القرنی اور فرحان المالکی کے نام سرفہرست ہیں۔