حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، "وہابیت کے تکفیری افکار کا جائزہ" کے سلسلہ میں منعقدہ سیمینار کا دوسرا اجلاس "تکفیر کی نوعیت اور مذاہب اسلامی کی نظر میں اس کا مقام" کے عنوان سے صوبہ خوزستان ایران میں واقع دارالعلوم سپیشلائزڈ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام دفتر تبلیغات اسلامی کے تعاون سے منعقد ہوا۔
اس اجلاس کا آغاز دارالعلم انسٹی ٹیوٹ کے ایک محقق نے کلام الٰہی کی تلاوت سے کیا جس کے بعد دارالعلم خوزستان کیمپس کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ حجۃ الاسلام مجاہد باوی پور نے تحقیق کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے تکفیریوں کے منحرف فرقے کا مقابلہ کرنے کی ضرورت کے بارے میں گفتگو کی۔
حجۃ الاسلام مجاہد باوی پور کے تسلسل میں دفتر تبلیغات اسلامی حوزه علمیه قم کی وہابیت اور تکفیری ڈیسک کے کرنٹ سربراہ سید مہدی علی زادہ موسوی نے وہابیت کے منحرف افکار کی بنا پر اسے اہل سنت سے الگ کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اہلسنت کو وہابیت کے ساتھ ملحق کرنا ایک بڑا اور سٹریٹجک مسئلہ ہے وہابیت ایک اختراعی اور نو ابھرتا فرقہ ہے۔
انہوں نے مذاہب کے درمیان تکفیر کی اصطلاح اور اس کی نوعیت کا مزید ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ مسلمانوں کا ایک گروہ ہمیشہ سے دوسرے گروہ کی تکفیر کرتا رہا ہے، مثلاً اصحاب حدیث کی جانب سے ابو حنیفہ کی تکفیر یا حنفیوں کی جانب سے اصحاب حدیث کی تکفیر، لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ اصحاب حدیث اور حنفی ایک ساتھ رہتے تھے لیکن ان کی تکفیر، عمل کے مرحلے تک کبھی نہیں پہنچی اور انہوں نے ایک دوسرے کے قتل کا حکم نہیں دیا لہذا یہ تکفیری نہیں کہلائے۔
دفتر تبلیغات اسلامی حوزه علمیه قم کی وہابیت اور تکفیری ڈیسک کے سربراہ نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے وہابیت اور داعش مطلق تکفیر سے آگے بڑھ کر عملی تکفیر اور مسلمانوں کو قتل کرنے کے درپے ہیں لہذا وہ خود تکفیری اصطلاح کے زیادہ حقدار ہیں۔
اس ملاقات کے آخر میں حجۃ الاسلام سید مہدی علی زادہ موسوی نے علماء کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔