۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مولانا گلزار جعفری

حوزہ/ حرمت حرم اگر خادمین حرم کے اشاروں پر پائے مال ہو تو امت مسلمہ کو اب ہوش کے ناخن لینا چاہیے اگر کعبہ کی پاکیزہ کماءی سے حرم کی زمین مظلوموں کے خون سے رنگین کی جا رہی ہے تو امت مسلمہ کو سوچنا چاہیے یہ بے حسی آخر کب تک ؟ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بروز جمعہ بعد نماز جمعہ مسجد جامع تاراگڑھ سادات ضلع اجمیر راجستھان میں ایک احتجاجی جلسہ منعقد ہوا جسمیں بستی کے معززین درگاہ شریف کے ممبران پنچایت سید زادگان کے صدر محترم سمیت دیگر ارکان اور انجمن ہایے ماتمی اور دیگر سبھی تنظیموں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ملک ایران کے شہر شیراز میں حرم مطہر حضرت احمد بن امام‌موسی کاظم علیہ السلام میں نسل ملجم و خولی نطفہ شمرو ابن مرجانہ کے سفاک ہاتھوں سے بے گناہ معصوم بچوں، خواتین اور دیگر زائرین کرام ،نمازیوں، سجدہ گزاروں کی پیشانی کو خون سے رنگین کرنے والے داعشی دہشت گرد، آل سعود و آل یہود کی بدکار ماووں کے چنے بدکردار نام نہاد مسلمان وہابیت کا ٹولہ زہر آفشانی کرتے ہویے سنپولے ،کرتب دکھاتے ہویے مداریوں کی نسلیں اور ان کا ساتھ دیکر وہاں تک پہونچانے والے آستین کے سانپوں، دولت و ثروت کی ہوس میں ضمیر فروش ابن زیاد و پسر سعد کے ہمنوا چیلے چپاٹے ، ڈالرز اور پاؤنڈ کے سنہرے خوابوں کے بستر پر سونے کی تمنا میں اپنے ہی وطن سے غداری کرنے والے غدار و بے حیاء ، لعنتی و فریب خوردہ ، باطل پرست عہدے داروں کی خیانت کے تعاون سے انجام پانے والا یہ خونین سانحہ ، ارتداد کے دبیز پردوں میں چھپے ، وحشی جانوروں کی نقاب کشاءی کرتا ہوا نظر آتا ہے جسکی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں۔

اس موقع پر ہندوستان کے معروف خطیب حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا گلزار جعفری اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جبر جب بھی سر اٹھائے گا اسے منھ کے بل زمین بوس ہونا ہوگا اسکی عدالت میں دیر ہے (با عنوان مہلت) (انما نملی ) کے آئینہ میں مگر اندھیر نہیں سب کا سر انجام دنیا اسی دنیا میں دیکھیے گی مظلوموں کا لہو رنگ لائے گا امن پسند ملک میں وحشت کا ننگا ناچ ناچنے والے طوائف زادے حدود و تعزیرات کی سخت ترین راہوں سے ضرور گزریںگے ، تاکہ سزا کا نصیحت آمیز فلسفہ سفسسطہ طبیعت رکھنے والے سطحی ذہنوں کو معلوم ہو جایےگا۔

انہوں نے کہا کہ کیا اس بھری کاینات میں ہے کوئی شریف نسل کا انسان جو اس عمل شنیع کی مذمت نہ کرے ؟ ہے کوئی انصاف پسند ذہن جسے یہ ظلم و جفا نظر نہیں آرہاہے؟ ہے کوءی حریت کا خوگر جسے یہ سعودیت و یہودیت کی سازش سمجھ نہیں آرہی ہے ؟ کہاں ہیں انصاف کے ٹھکیدار؟ کہاں ہیں حریت پسندی کے دعویدار ؟ کہاں ہیں انسانیت کے دوستدار ؟ کہاں ہیں مظلوموں کی حمایت میں قلم گزار ؟ کہاں ہیں مجروحین عالم خاصہ کے غمگسار ؟ کیوں اب انکے کانوں سے گولیوں کی بوچھاروں کی یہ آوازیں نہیں ٹکراتی ؟ کیوں ان کی نظر عمیق و دقیق میں یہ خونین منظر نہیں آتا ؟کیوں انکی تھرکتی ہوءی انگلیاں حقیقت کو رقم نہیں کرتی؟ حجاب کا حساب مانگنے والے دینداری کا ڈھونگ رچانے والے عزتوں کی دھاءی دینے والے اب کس خواب غفلت میں پڑے ہیں کیا سعودیت کی شراب اور یہودیت کے شباب سر چڑھ کر بول رہی ہے جو قلب مضطر سے اٹھتا ہوا دھواں نظر نہیں آرہا ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حرمت حرم اگر خادمین حرم کے اشاروں پر پائیمال ہو تو امت مسلمہ کو اب ہوش کے ناخن لینا چاہیے اگر کعبہ کی پاکیزہ کماءی سے حرم کی زمین مظلوموں کے خون سے رنگین کی جا رہی ہے تو امت مسلمہ کو سوچنا چاہیے یہ بے حسی آخر کب تک ؟

انکا کہنا تھا کہ کب تک با‌نام‌ اسلام مسلمانوں کو بدمام کیا جاتا رہیگا ! کب تک امت مسلمہ سعودی یہودی وہابیوں کو مسلمان سمجھ کر اسلام کو دہشت گرد مذہب گردانتا رہیگا ! اب وقت آگیا ہے کہ امت مسلمہ دہشت گرد تنظیموں کا باءیکاٹ کرے سعودی وہابی دہشت گردوں کو اسلام سے خارج فرقہ قرار دیا جایے تاکہ عبادت خانوں کی حرمتیں ، قرآنیات کی عظمتیں مسجدوں کی رفعتیں ، نمازیوں کے لہو کی آبرو سجدہ گزاروں کے عزتیں سب محفوظ ہو جائیں اور یہودیت کے چہرے پر پڑی نقاب اسلام نوچ کر حقیقی اسلامی چہروں سے امت مسلمہ آشنا ہو سکے۔

آخر میں انہوں نے یہ دعا کرتے ہوئے کہا کہ ہم رب کریم کی بارگاہ عالی وقار میں با طفیل آل اطہار شہیدوں کے درجات بلند فرمائیں پسماندگان کو صبر جمیل اور عطا ء جزیل مرحمت فرمائیں۔ آخر میں ہم امام عصر والزماں ، اور رہببر عصر رواں ، مراجع کرام اور ایرانی عوام کو بالخصوص اور عالم انسانیت کو بالعموم تعزیت تسلیت پیش کرتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .