تحریر: مولانا گلزار جعفری
حوزہ نیوز ایجنسی | نماز کا اہم ترین افضل ترین رکن سجدہ اور زندگی کا اہم ترین افضل ترین لمحہ شہادت ہے یہ دونوں اسی کی زندگی میں جمع ہو سکتے ہیں جسکے شعور نے شہنشاہ نجف اور اسوہ شبیری کے نقش کف پا کو اپنے لیے نشان جبین راہ بنا لیا ہو تو اس سے لذت عبادت سجدہ کو کون چھین سکتا ہے جسکی اکھڑتی ہوئی سانسیں ، نکلتا ہوا دم ، ڈوبتی ہوءی نبض، چھلکتا ہوا پیمانہ حیات ، ڈھلکتا ہوا منکا اور اسمیں میں چلتا ہوا سجدہ وہ حیات کے تسلسل کا پیمانہ پیمانہ شہادت ہے جہاں پورا وجود فروتنی کے ساتھ زمین عبودیت پر بچھ جاتا ہے اور کہنے کو تو عبد خاکی خاک پر مثل پیوند پڑا ہے مگر آسمانوں کی بلندیاں اسکے قدموں میں ہو تی ہے وہ فرشی سلام عقیدت اپنی جبین مودت سے ادا کرتا ہے مگر اسکی اداووں میں قدسیان عرش کی صداووں کا بسیرا ہوتا ہے۔
وہ پیشانی خاک پر رکھ کر جب سبحان ربی الاعلی و حمدہ کہتا ہے تو اسکے ہونٹوں سے نکلا ہوا ہر لفظ فرشتگان رحمت چوم لیتے ہیں وہ خاک و خون الود پیشانی سے اپنے سرخرو ہونے کی داستان رقم کرتا ہوا شہادت کے لمحہ اور سجدہ کی کیفیت کو اپنی حیات میں مکمل طور پر درشاتا چلا جاتا ہے روح کا رب لوح قلم کی بارگاہ میں پہونچ جانا زندگی کی کامیابی کا اعلان ہے فزت کی صدایے بازگشت آج بھی اہل شعور کے لیے سامان ہدایت فراہم کر رہے ہے بس کو ءی اس آواز کے، ساز کے ساتھ سازگار ہو جایے کاش امت مسلمہ شرف شہادت کے عنوان سے واقف ہو جایے صہیونیت و آسرایلیت و یزیدیت اپنے کتنے بھی چہرے بدل لے خنجروں کی زبان یا گولیوں کی بوچھار کر لے مگر جام شہادت کی لذت کو ہمارے خشک شدہ عطش زدہ ہونٹوں سے سلب نہیں کر سکتے۔
اگر ہم مر کر مر جانے والی قوم ہوتے تو کربلا میں مرگیے ہوتے ہم مر کے جینے والوں میں سے ہیں (حسن نصراللہ دامت برکاتہ)۔
جسکی حیات کا وعدہ سرمدی کتاب حقیقت کرے جسکے اوراق پر بکھری ہوءی نور شھادت کی کرنیں جس قوم کو تقویت دے رہی ہو وہ کبھی فنا کے گھاٹ اتاری نہیں جا سکتی جو دل دہلا دینے والی تصویر آپ دیکھ رہے ہیں یہ تیسیر ابو طعیمہ کی ہے جسے اسرایلی فوج نے اپنے ڈرون کیمرہ کی مدد سے گولی کا نشانہ بنایا اور یہ اسوقت سجدہ آخر کروا تھا سلام بر شہدان راہ خدا ۔